Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 38
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَنَا قَالَ یٰلَیْتَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ الْقَرِیْنُ
حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَنَا : جب وہ آئے گا ہمارے پاس قَالَ : کہے گا يٰلَيْتَ : اے کاش بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكَ : اور تمہارے درمیان بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ : دوری ہوتی دو مشرقوں کی فَبِئْسَ الْقَرِيْنُ : تو بہت برا ساتھی (نکلا)
یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کہ اے کاش مجھ میں اور تجھ میں مشرق ومغرب کا فاصلہ ہوتا تو برا ساتھی ہے
حتی اذا جاء نا قال یلیت بینی وبینک بعد المشرقین فبئس القرین یہاں تک کہ جب ایسا شخص ہمارے پاس آئے گا تو (اس شیطان سے) کہے گا کہ کاش (دنیا میں) میرے تیرے درمیان اتنا فاصلہ ہوتا جتنا مشرق سے مغرب کا تھا ‘ تو برا ساتھی ہے۔ قَال یعنی کافر جو قرآن کی طرف سے اندھا ہوگیا تھا ‘ اپنے شیطان سے کہے گا۔ یٰلَیْتَ یا اس جگہ حرف تنبیہ ہے ‘ یا حرف ندا ہی ہے اور منادیٰ محذوف ہے یعنی یاقرین۔ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنَ مشرقین مشرقین ‘ دو مشرق۔ اس سے مراد ہے مشرق اور مغرب ‘ یا دو مشرق سے مراد ہے گرمی اور سردی کے موسم میں سورج کے طلوع ہونے کے جدا جدا مقامات۔ حضرت ابو سعید خدری کا بیان ہے کہ جب کافر کو قبر سے اٹھایا جائے گا تو اس کے ساتھ اس کے شیطان کو ملا کر جوڑ دیا جائے گا ‘ شیطان اس سے الگ نہ ہوگا ‘ یہاں تک کہ دونوں دوزخ میں داخل ہوں گے۔
Top