Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 56
فَجَعَلْنٰهُمْ سَلَفًا وَّ مَثَلًا لِّلْاٰخِرِیْنَ۠   ۧ
فَجَعَلْنٰهُمْ : تو بنادیا ہم نے ان کو سَلَفًا : پیش رو وَّمَثَلًا : اور ایک مثال لِّلْاٰخِرِيْنَ : بعد والوں کے لیے
اور ان کو گئے گزرے کردیا اور پچھلوں کے لئے عبرت بنا دیا
فجعلنھم سلفا ومثلا للاخرین اور ہم نے ان کو آئندہ لوگوں کیلئے خاص طور پر سلف اور نمونۂ عبرت بنا دیا۔ سَلَفَ مصدر ہے ‘ یا سالِفٌ کی جمع ہے ‘ جیسے خدم ‘ خادم کی جمع ہے ‘ یعنی ہم نے ان کو متقدم بنا دیا تاکہ پچھلے لوگ ان سے نصیحت اندوز ہوں اور بعد والے لوگوں کیلئے وہ عبرت ہوجائیں۔ بعض اہل تفسیر نے یہ مطلب بیان کیا ہے : ہم نے ان کو اس امت کے کافروں کیلئے دوزخ کی جانب پیشرو بنا دیا اور جو لوگ ان کے بعد باقی رہے ‘ ان کیلئے عبرت و نصیحت کردیا۔ بعض نے کہا : مثلاً سے مراد یہ ہے کہ ان کے عجیب واقعہ کو کہاوت بنا دیا کہ کہاوت کی طرح اس کو بیان کیا جاتا ہے۔ چناچہ کہا جاتا ہے : تمہاری حالت ایسی ہے جیسے قوم فرعون کی۔ امام احمد نے صحیح سند سے اور طبرانی نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قریش سے فرمایا تھا : اللہ کے سوا جس کسی کی پوجا کی جاتی ہے ‘ اس میں کوئی خیر نہیں۔ قریش نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ عیسیٰ نبی اور عبد صالح تھے اور (یہ ظاہر ہے کہ) ان کی پوجا کی جاتی ہے (تو کیا عیسیٰ میں کوئی خیر نہیں تھی) اس پر یہ آیت نازل ہوئی :
Top