Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 77
وَ نَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
وَنَادَوْا : اور وہ پکاریں گے يٰمٰلِكُ : اے مالک لِيَقْضِ : چاہیے کہ فیصلہ کردے عَلَيْنَا رَبُّكَ : ہم پر تیرا رب قَالَ اِنَّكُمْ : کہے گا بیشک تم مّٰكِثُوْنَ : تم یونہی رہنے والے ہو
اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے۔ وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے
ونادوا یملک لیقض علینا ربک قال انکم مکثون اور پکاریں گے : اے مالک ! تمہارا رب (موت دے کر) ہمارا کام ہی تمام کر دے۔ مالک کہے گا : تم ہمیشہ اسی حالت میں رہو گے۔ مٰلِک دوزخ کا درواغہ۔ لِیَقْضِ تیرا رب ہمارا کام تمام کردے ‘ یعنی ہم مرجائیں اور اس عذاب سے راحت پالیں۔ قَال اللہ فرمائے گا ‘ یا ایک ہزار برس کے بعد مالک کہے گا۔ اِنَّکُمْ مّٰکِثُوْنَ تم کو عذاب میں گرفتار رہنا ہے ‘ موت سے تم کو رہائی نہیں ملے گی (یعنی ہمیشہ عذاب میں رہو گے ‘ کبھی موت نہیں آئے گی) ۔ ابن جریر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے اس آیت کی تشریح میں حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ ایک ہزار برس تک مالک ان کو جواب نہیں دے گا ‘ ہزار برس کے بعد کہے گا : اِنَّکُمْ مّٰکِثُوْن۔ ہناد ‘ طبرانی ‘ ابن ابی الدنیا ‘ حاکم ‘ بیہقی اور عبد اللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص کا قول نقل کیا ہے کہ دوزخی ‘ مالک کو پکاریں گے اور کہیں گے : یٰمٰلِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ ۔ مالک چالیس برس تک ان کو کوئی جواب نہیں دے گا ‘ یونہی چھوڑے رکھے گا ‘ پھر جواب دے گا تو کہے گا : اِنَّکُمْ مّٰکِثُوْن۔ اس کے بعد وہ اپنے رب کو پکاریں گے اور کہیں گے : رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیْنَ- رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْھَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ اے ہمارے رب ! ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی اور ہم گمراہ قوم تھے۔ اے ہمارے رب ! ہم کو اس سے نکال دے (اور دنیا میں بھیج دے) اگر ہم دوبارہ ایسی حرکت کریں تو بیشک مجرم ہیں۔ ان کو دنیا کی (عمر کی) دوگنی مدت کے برابر کوئی جواب نہیں دے ‘ پھر جواب دے گا تو فرمائے گا : اِخْسَءُوْا فِیْھَا وَلاَ تُکَلِّمُوْنَ چناچہ وہ لوگ پھر کوئی بات نہیں کریں گے۔ سعید بن منصور اور بیہقی نے محمد بن کعب کی روایت سے بیان کیا کہ دوزخی پانچ بار دعائیں کریں گے ‘ چار بار دعاؤں کا تو اللہ جواب دے دے گا اور پانچویں دعا کے بعد پھر وہ کبھی کوئی کلام نہیں کریں گے۔ دوزخی کہیں گے : رَبَّنَآ اَثْنَتَیْنِ وَاَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَھَلْ اِلٰی خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ ۔ اس کے جواب میں اللہ فرمائے گا : ذٰلِکُمْ بِاَنَّہٗٓ اِذَا دُعِیَ اللہ وَحْدَہٗ کَفَرْتُمْ وَاِنْ یُّشْرَکْ بِہٖ تُؤْمِنُوْا فَالْحُکْمُ لِلّٰہِ الْعَلِیِّ الْکَبِیْرِ ۔ پھر اہل جہنم کہیں گے : رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ ۔ اللہ جواب میں فرمائے گا : فَذُوْقُوْا بِمَا نَسِیْتُمْ لِقَآءَ یَوْمِکُمْ ھٰذَآ اِنَّا نَسِیْنٰکُمْ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۔ پھر دوزخی کہیں گے : رَبَّنَآ اَخِّرْنَآ اِلآی اَجَلٍ قَرِیْبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَکَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ ۔ اللہ جواب میں فرمائے گا۔ اَوَلَمْ تَکُوْنُوْٓا اَقْسَمتُمْ مِّنْ قَبْلُ مَا لَکُمْ مِّنْ زَوَالٍ ۔ پھر دوزخی کہیں گے : رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَیْرَ الَّذِیْ کُنَّا نَعْمَلُ ۔ اللہ جواب میں فرمائے گا : اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَآءَکُمُ النَّذِیْرُفَذُوْقُوْا فَمَا للظَّلِمِیْنَ مِنْم بَصِیْرٍ ۔ پھر دوزخی کہیں گے : رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضآلِّیْنَ ۔ اللہ جواب دے گا : اِخْسَءُوْا فِیْھَا وَلاَ تُکَلِّمُوْنَ ۔ اس کے بعد وہ کوئی بات نہیں کریں گے۔
Top