Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں
ام ابرموا امرا فانا مبرمون ہاں ‘ کیا انہوں نے کوئی انتظام درست کیا ہے ؟ سو ہم نے بھی ایک انتظام درست کیا ہے۔ اِمْ بمعنی بَلْ کے ہے اور منقطعہ ہے۔ اَبْرمُوْا یعنی رسول اللہ ﷺ کے خلاف کوئی مضبوط خفیہ تدبیر کی ہے ‘ یا یہ مطلب ہے کہ حق کی تکذیب و تردید کی کوئی پوشیدہ اسکیم بنا رکھی ہے اور صرف حق سے نفرت پر بس نہیں کیا ہے۔ فَاِنَّ مُبْرِمُوْنَ یعنی ہم نے بھی ان کو سزا دینے کی تدبیر درست کرلی ہے۔ ابن جریر نے محمد بن قرظی کی روایت سے لکھا ہے کہ کعبہ اور اس کے پردوں کے درمیان تین آدمی جمع ہوئے ‘ دو قریشی تھے ایک ثقفی ‘ یا دو ثقفی تھے اور ایک قریشی۔ ایک بولا : تم لوگوں کے خیال میں کیا اللہ ہمارا کلام سنتا ہے ؟ دوسرے نے کہا : جب تم چلا کر بات کرو تو سنتا ہے اور چپکے چپکے بات کرو تو نہیں سنتا۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی :
Top