Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 8
فَاَهْلَكْنَاۤ اَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَّ مَضٰى مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ
فَاَهْلَكْنَآ : تو ہلاک کردیا ہم نے اَشَدَّ مِنْهُمْ : سب سے طاقتور کو ان میں سے بَطْشًا : پکڑ میں وَّمَضٰى : اور گزر چکی مَثَلُ الْاَوَّلِيْنَ : مثال پہلوں کی
تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کردیا اور اگلے لوگوں کی حالت گزر گئی
فاھلکنا اشد منھم بطشاء ومضی مثل الاولین نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے ایسے لوگوں کو غارت کر ڈالا جو ان سے زیادہ زور آور تھے اور پہلے لوگوں کی یہ حالت (یعنی پیغمبروں کے انکار اور ان سے استہزاء کی وجہ سے تباہی) ہوچکی ہے۔ وَمَا یَأتِیْھِمْ گذشتہ حال کا بیان ہے ‘ یعنی ان کے پاس کوئی نبی ایسا نہ آتا تھا جس کا انہوں نے مذاق نہ اڑایا ہو۔ مِنْ نَّبِیِّ- مِن زائد ہے ‘ یعنی کوئی نبی۔ اِلاَّ کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِءُونَ اس میں رسول اللہ ﷺ کیلئے پیام تسکین ہے (یعنی صرف آپ ہی کے ساتھ کافر یہ معاملہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ تمام انبیاء کے ساتھ ان کا سلوک یہی ہوتا رہا ہے) ۔ فَاَھْلَکْنَا یعنی ان مکہ والوں سے جو پہلے لوگ زیادہ زور آور تھے ‘ ہم نے ان کو غارت کردیا۔ بَطْشًا قوت ‘ زور۔ مَضٰی مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ یعنی ان کا عجیب قصہ گذر چکا ہے ‘ قصہ بھی وہ جس کو کہاوت کی طرح پھیلنا چاہئے (یعنی کہاوت بن جانا چاہئے) اس جملہ میں درپردہ رسول اللہ ﷺ کیلئے (آخرکار) کامیابی کا وعدہ اور کافروں کیلئے تباہی کی وعید ہے۔
Top