Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 111
وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ١ۚ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَوْحَيْتُ : میں نے دل میں ڈال دیا اِلَى : طرف الْحَوَارِيّٖنَ : حواری (جمع) اَنْ : کہ اٰمِنُوْا بِيْ : ایمان لاؤ مجھ پر وَبِرَسُوْلِيْ : اور میرے رسول پر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَاشْهَدْ : اور آپ گواہ رہیں بِاَنَّنَا : کہ بیشک ہم مُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں
واذا اوحیت الی الحواریین اور جب میں نے حواریوں کے دل میں ڈالا۔ اس کا عطف اذ کففت پر ہے وحی کرنے سے اس جگہ مراد ہے دل میں ڈالنا۔ عبد بن حمید نے قتادہ ؓ : کا اور ابوالشیخ نے سدی کا یہی قول بیان کیا ہے۔ بعض علماء کے نزدیک وحی سے مراد ہے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی زبانی حکم بھیجنا۔ ان امنوا بی وبرسولی کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ۔ اَنْمصدریہ ہے یا اوجیت کی تفسیر ہے۔ قالوا امنا تو انہوں نے کہا ہم ایمان لائے۔ واشہد باننا مسلمون اور (اے عیسیٰ ) آپ گواہ رہیں کہ ہم مخلص ہیں۔
Top