Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 113
قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْكُلَ مِنْهَا وَ تَطْمَئِنَّ قُلُوْبُنَا وَ نَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَ نَكُوْنَ عَلَیْهَا مِنَ الشّٰهِدِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نُرِيْدُ : ہم چاہتے ہیں اَنْ : کہ نَّاْكُلَ : ہم کھائیں مِنْهَا : اس سے وَتَطْمَئِنَّ : اور مطمئن ہوں قُلُوْبُنَا : ہمارے دل وَنَعْلَمَ : اور ہم جان لیں اَنْ : کہ قَدْ صَدَقْتَنَا : تم نے ہم سے سچ کہا وَنَكُوْنَ : اور ہم رہیں عَلَيْهَا : اس پر مِنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : گواہ (جمع)
وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں
قالوا کہنے لگے ہم نے مائدہ کی درخواست صرف اس لئے کی ہے کہ نرید ان ناکل منہا ہم اس میں سے کھائیں۔ وتطمئن قلوبنا اور ہمارے دلوں کو اطمینان ہو۔ دلیل سے تو قدرت کی ہمہ گیری کو مانتے ہی ہیں مشاہدہ دلیل کے ساتھ مل جائے گا تو علم شہودی کو کر اطمینان پیدا ہوجائے گا۔ ونعلم ان قد صدقتنا اور ہم جان لیں کہ (نبوت کے دعوے میں) آپ سچے ہیں یعنی ہمارا ایمان اور نبوت پر یقین بڑھ جائے۔ روایت میں آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ 30 روزے رکھو۔ 30 روزے رکھنے کے بعد اللہ سے جو کچھ مانگو گے ملے گا حسب الحکم انہوں نے 30 روزے رکھے اور پھر نزول مائدہ کی درخواست کی اور کہا ہم یقین رکھتے ہیں کہ آپ نے ہم سے یہ بات سچ فرمائی کہ 30 روزے رکھنے کے بعد اللہ ہماری دعا قبول فرما لے گا۔ ونکون علیہا من الشہدین اور ہم اس پر شہادت دینے والوں میں سے ہوجائیں یعنی ایمان بالغیب تو ہم کو حاصل ہی ہے نزول مائدہ کے بعد اللہ کی وحدانیت وقدرت اور آپ کی نبوت کا ایمان شہودی ہم کو حاصل ہوجائے گا۔ یا یہ مطلب ہے کہ ہم جب بنی اسرائیل کے پاس لوٹ کر جائیں گے تو جا کر اس کی شہادت دے سکیں گے۔ روایت میں آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے غسل کر کے کمبل کا لباس پہن کر دو رکعت نماز پڑھی اور سر جھکا کر آنکھیں بند کر کے رونے لگے۔
Top