Aasan Quran - Al-Maaida : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے بنو اسرائیل کو ایسی جگہ بسایا جو صحیح معنی میں بسنے کے لائق جگہ تھی، اور ان کو پاکیزہ چیزوں کا رزق بخشا۔ پھر انہوں نے (دین حق کے بارے میں) اس وقت تک اختلاف نہیں کیا جب تک ان کے پاس علم نہیں آگیا۔ (37) یقین رکھو کہ جن باتوں میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے، ان کا فیصلہ تمہارا پروردگار قیامت کے دن کرے گا۔
37: یعنی بنی اسرائیل کا عقیدہ ایک مدت تک دین حق کے مطابق ہی رہا، تورات اور انجیل میں آخری نبی ﷺ کی تشریف آوری کی جو خبر دی گئی تھی، اس کے مطابق وہ یہ بھی مانتے تھے کہ آخر میں نبی آخرالزماں ﷺ تشریف لانے والے ہیں، لیکن جب آسمانی کتابوں میں مذکور نشانیوں کے ذریعے یہ علم آگیا کہ وہ نبی حضرت محمد ﷺ ہیں تو اس وقت انہوں نے دین حق سے اختلاف شروع کردیا۔
Top