Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 120
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا فِیْهِنَّ١ؕ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠   ۧ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور مَا : جو فِيْهِنَّ : ان کے درمیان وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت والا۔ قادر
آسمان اور زمین اور جو کچھ ان (دونوں) میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
للہ ملک السموات والارض وما فیہن اللہ ہی کی ہے حکومت آسمانوں کی اور زمینوں اور ان چیزوں کی جو ان کے اندر ہیں۔ ما کا لفظ بےعقل مخلوق کے لئے مستعمل ہے اور من کا لفظ با عقل کے لئے اور استعمال میں باعقل کو بےعقل پر تغلیب دے دی جاتی ہے لیکن ما فیہن میں بےعقل کے ذیل میں باعقل کو داخل کردیا گیا ہے اور وہ لفظ استعمال کیا گیا ہے جو بےعقل کے لئے مخصوص ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جو ممکنات باعقل ہیں وہ بھی ذاتی امکان علمی قصور اور نقصان ارادہ کے اعتبار سے بےعقلوں کے ہم جنس ہیں بلکہ ممکن کی تمام صفات کاملہ کا وجود عدم کی طرح ہے اللہ نے فرمایا ہے ( انک ہیت وانہم میّتون) یعنی تم سب ذاتی اعتبار سے معدوم ہو (یعنی معدوم الاصل ہو اگرچہ موجود بالاعتبار ہو) اسی مضمون پر تنبیہ کرنے کے لئے بجائے منکے لفظ مَا ذکر کیا۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مَا کا اطلاق تمام اجناس پر ہوتا ہے (باعقل ہوں یا بےعقل) اور یہاں عموم مخلوق ہی مراد ہے۔ وہو علی کل شی قدیر اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے۔ نہ دنیا دنیا ‘ موجود کرنا۔ معدوم کرنا سب کا اس کو اختیار ہے۔ سورۂ مائدہ کی تفسیر 6 1 ذی قعدہ 1198 ھ ؁ کو ختم ہوئی۔ اور اس کا ترجمہ یکم ربیع الاوّل 1383 ھ ؁ کو پایہ تکمیل کو پہنچا۔ فاشکرلہ من قبل ومن بعد !
Top