Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 23
قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ الْبَابَ١ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ١ۚ۬ وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
قَالَ : کہا رَجُلٰنِ : دو آدمی مِنَ الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو يَخَافُوْنَ : ڈرنے والے اَنْعَمَ اللّٰهُ : اللہ نے انعام کیا تھا عَلَيْهِمَا : ان دونوں پر ادْخُلُوْاعَلَيْهِمُ : تم داخل ہو ان پر (حملہ کردو) الْبَابَ : دروازہ فَاِذَا : پس جب دَخَلْتُمُوْهُ : تم داخل ہوگے اس میں فَاِنَّكُمْ : تو تم غٰلِبُوْنَ : غالب اؤ گے وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَتَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ رکھو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی عنایت تھی کہنے لگے کہ ان لوگوں پر دروازے کے رستے سے حملہ کردو جب تم دروازے میں داخل ہو گئے تو فتح تمہارے ہے اور خدا ہی پر بھروسہ رکھو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو
قال رجلن من الذین یخافون جو لوگ اللہ سے ڈرتے تھے ان میں سے دو آدمیوں نے یعنی کالب اور یوشع نے کہا۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے یہ دو آدمی اور تھے (بنی اسرائیل میں سے نہیں تھے بلکہ) عمالقہ میں سے تھے جو مسلمان ہو کر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے پاس آگئے تھے اس صورت میں آیت کا ترجمہ اس طرح ہوگا کہ اس قوم کے دو آدمیوں نے کہا جن سے بنی اسرائیل ڈرتے تھے اس مطلب کی تائید سعید بن جبیر کی قرأت سے بھی ہوتی ہے جس میں یُخَافُوْنَکی جگہ یُخَافُوْنَ (بصیغۂ مجہول آیا ہے) اخرجہ ابن جریر عن سعید بن جبیر و رواہ الحاکم و صحیحہ ابن عباس۔ انعم اللہ علیہما جن کو اللہ نے (ایمان و اطمینان دے کر) نوازا تھا۔ یہ فقرہ رجلان کی صفت ہے یا جملۂ اعتراضیہ۔ ادخلوا علیہم الباب ان کی بستی کے دروازہ میں تو چلو یعنی اچانک ان پر جا پڑو اور شہر کے اندر ہی ان کو بند کرلو ‘ تاکہ بھاگ کر جنگل اور میدان میں نہ جاسکیں۔ فاذا دخلتموہ فانکم غلبون اگر تم دروازہ میں گھس پڑے تو بلاشبہ تم ہی غالب آجاؤ گے ایک تو یہ کہ تنگ مقام میں وہ لڑ نہ سکیں گے اور دوسری بات یہ کہ اللہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔ ہم نے ان کو دیکھا ہے وہ ڈیل ڈول میں تو بڑے ہیں مگر ان کے دل بودے ہیں۔ وعلی اللہ فتوکلوا ان کنتم مؤمنین اور اللہ ہی پر بھروسہ رکھو۔ اگر تم کو اس کے وعدہ کا یقین ہے۔ بغوی نے لکھا ہے بنی اسرائیل نے ان کو پتھر مار مار کر قتل کردینے کا ارادہ کیا اور غضبناک ہو کے بولے۔
Top