Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 42
سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ اَكّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ١ؕ فَاِنْ جَآءُوْكَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْكَ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرنے والے
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
اَكّٰلُوْنَ
: بڑے کھانے والے
لِلسُّحْتِ
: حرام
فَاِنْ
: پس اگر
جَآءُوْكَ
: آپ کے پاس آئیں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کردیں آپ
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
اَوْ
: یا
اَعْرِضْ
: منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
وَاِنْ
: اور اگر
تُعْرِضْ
: آپ منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
فَلَنْ
: تو ہرگز
يَّضُرُّوْكَ
: آپ کا نہ بگاڑ سکیں گے
شَيْئًا
: کچھ
وَاِنْ
: اور اگر
حَكَمْتَ
: آپ فیصلہ کریں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کریں
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
بِالْقِسْطِ
: انصاف سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُقْسِطِيْنَ
: انصاف کرنے والے
(یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس (کوئی مقدمہ فیصل کرانے کو) آئیں تو تم ان میں فیصلہ کر دینا یا اعراض کرنا اور اگر ان سے اعراض کرو گے تو وہ تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرنا چاہو تو انصاف کا فیصلہ کرنا کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
سمعون للکذب اکالون للسحت جھوٹ کو خوب سننے والے اور بڑے حرام خور ہیں۔ سَمَّاعُوْنَ کی تکرار محض تاکید کے لئے ہے۔ سحت سے مراد حرام روزی ہے۔ اصل لغت میں سحت کا وضعی معنی ہے ہلاکت۔ اللہ نے فرمایا ہے فیسحتکم بعذاب یعنی یہلککم اخفش نے کہا ہر غیر حلال کمائی کو سحت کہا جاتا ہے۔ اس آیت کا نزول یہودی حکام جیسے کعب بن اشرف وغیرہ کے حق میں ہوا۔ یہ لوگ رشوتیں لے کر مقدمات کی ڈگریاں دے دیا کرتے تھے اور رشوت دینے والے کی جھوٹی باتیں سن کر قبول کرلیا کرتے تھے اور فریق ثانی کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے تھے۔ حسن۔ قتادہ۔ مقاتل اور ضحاک نے کہا سحت وہ رشوت ہے جو مقدمہ کے فیصلہ کے سلسلہ میں لی جائے۔ حسن نے کہا باطل کو حق بنانے اور حق کو باطل قرار دینے کے لئے حاکم کو جو رشوت دی جائے وہ سحت ہے لیکن اگر ظلم کو دفع کرنے کے لئے حاکم کو رشوت دی جائے تو کوئی ہرج نہیں یعنی جان و مال کے بچاؤ کے لئے اگر حاکم کو بطور رشوت کچھ دیا جائے تو دینے والے پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ لینے والے کے لئے تو بہرحال حرام ہے۔ میں کہتا ہوں یہی حکم اس وقت ہے کہ مدعی حق پر ہو لیکن اس کو اندیشہ ہو کہ حاکم بغیر رشوت لئے میرا حق نہیں دلوائے گا اور فریق ثانی کے ظلم کو دفع نہیں کرے گا تو اس صورت میں رشوت دینا جائز ہے لیکن حاکم کے لئے حق کا فیصلہ دینے کے لئے رشوت لینا بھی ناجائز ہے۔ حضرت ابن سعد نے فرمایا ہے کہ اگر کسی نے کسی کا حق دلانے یا ظلم کو دفع کرنے کے لئے حاکم سے سفارش کی اور حاکم کو کچھ دیا اور حاکم نے اس کو قبول کرلیا تو حرام ہے۔ لوگوں نے کہا ابو عبدالرحمن ہمارا تو یہ خیال ہے کہ ناجائز فیصلہ کرنے کے لئے کچھ لینا سحت ہے (جائز حکم کے لئے کچھ لینا تو رشوت نہیں ہے) فرمایا ناجائز فیصلہ کے لئے لینا تو کفر ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے : وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا انزل اللّٰہ فاولئک ہم الکافرون مسروق کا بیان ہے میں نے حضرت عمر بن خطاب سے عرض کیا فرمائیے کیا ناجائز فیصلہ کے لئے رشوت لینا سحت ہے۔ فرمایا نہیں وہ تو کفر ہے۔ سحت تو یہ ہے کہ بادشاہ کے پاس کسی کو قرب و عزت حاصل ہو اور کسی شخص کی بادشاہ سے کوئی ضرورت وابستہ ہو مگر یہ مصاحب سلطانی بغیر کچھ ہدیہ تحفہ لئے صاحب غرض کے کام نہ کرے۔ حضرت عمر ؓ : کا ارشاد منقول ہے سحت کے دو طریقے ہیں جن سے لوگ (حرام) کھاتے ہیں (ناجائز) فیصلہ کی رشوت اور زانیہ کی بھاڑ۔ لیث کی روایت ہے کہ (کسی مقدمہ کے دونوں فریق) مدعی اور مدعیٰ علیہ حضرت عمر ؓ کی طرف آگے بڑھے۔ حضرت عمر ؓ نے ان کو ٹھہرا دیا وہ پھر بڑھے۔ حضرت نے پھر ٹھہرا دیا (تیسری بار) وہ پھر آگے بڑھے تو آپ نے ان کا فیصلہ کردیا۔ اس کی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا (پہلی بار) دونوں آگے آئے تھے تو مجھے ایک کی طرف اپنے اندر ایسا جھکاؤ محسوس ہوا جو دوسرے کی طرف نہ تھا۔ میں نے اس حالت میں فیصلہ کرنا مناسب نہ سمجھا۔ دوسری مرتبہ بڑھے تب بھی کچھ کیفیت مجھے اندر محسوس ہوئی اس حالت میں بھی فیصلہ کرنا مناسب نہ سمجھا۔ آخر میں جب تیسری بار بڑھے تو اوّل کیفیت بالکل زائل ہوچکی تھی اس وقت میں نے فیصلہ کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے اللہ کی لعنت فیصلہ کے لئے رشوت دینے اور لینے والے پر۔ رواہ احمد والترمذی وصححہ والحاکم عن ابی ہریرۃ۔ بغوی نے حضرت عبداللہ بن عمرو کی روایت سے بھی یہ حدیث مرفوعاً بیان کی ہے۔ امام احمد نے ضعیف اسناد سے حضرت ثوبان کی مرفوع روایت نقل کی ہے۔ اللہ لعنت کرے رشوت دینے والے اور رشوت دلوانے والے پر جو رشوت کے لین دین میں دوڑا پھرتا ہے۔ فائدہ ابن ہمام نے لکھا ہے رشوت چند طرح کی ہوتی ہے (1) رشوت دے کر مقام قضا حاصل کرنا۔ اس صورت میں قاضی قاضی نہیں ہوسکتا (یعنی رشوت دے کر قاضی بننا ناجائز ہے۔ ایسا قاضی اختیارات قضاء کا مالک نہیں ہوسکتا) (2) رشوت لے کر قاضی کا فیصلہ اس مقدمہ میں نافذ نہ ہوگا۔ خواہ فیصلہ اپنی جگہ حق ہی ہو کیونکہ بغیر کچھ لئے اجر حق قاضی پر لازم ہوتا ہے۔ مال کا لین دین دونوں ناجائز ہیں۔ (3) اگر تحصیل منفعت (جائزہ) یا دفع مضرت کے لئے کسی کو رشوت دی کہ حاکم وقت سے سفارش کرکے وہ معاملات ٹھیک کرا دے تو یہ مال لینے والے کے لئے حرام ہے۔ دینے والے کے لئے یہ فعل جائز ہے۔ لینے والے کیلئے جواز کی تدبیر یہ ہے کہ اپنے ایک دو دن محنت کرنے اور اپنا وقت صرف کرنے کا معاوضہ طے کرے اور وقت کو صرف کرنے اور محنت کرنے کی اجرت لے لے۔ اس صورت میں وہ مال سفارش کی رشوت نہ ہوگا۔ اسی طرح اگر جان و مال کا کسی سے ڈر ہو اور اس ڈر سے اس شخص کو کچھ دے دے تو لینے والے کے لئے حرام ہے ‘ دینے والے کے لئے جائز ہے۔ فائدہ محیط میں ہے کہ رشوت چند قسم کی ہوتی ہے۔ (1) باہم الفت و محبت بڑھانے کے لئے کسی کو کچھ دینا۔ یہ رشوت نہیں ہدیہ ہے اور جائز ہے۔ میں کہتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا ہے باہم ہدیہ دو اس سے آپس کی محبت پیدا ہوگی (یا یوں ترجمہ ہوگا کہ باہم ہدیہ دو آپس میں محبت بڑھاؤ) (2) ایک شخص نے دوسرے کو ڈرایا اس نے ڈر کے مارے ڈرانے والے کو کچھ مال دے دیا تاکہ ازالۂ خوف ہوجائے یا حاکم کے ظلم سے جان و مال کو بچانے کے لئے حاکم کو کچھ مال دے دیا۔ یہ مال لینے والے کے لئے حلال نہیں۔ لیکن دینے والے کے لئے دینا جائز ہے یا نہیں عموماً مشائخ فقہاء اس کو جائز کہتے ہیں کیونکہ جان و مال کی حفاظت اور بچاؤ کے لئے یہ مال دیا جاتا ہے۔ (3) اگر کوئی شخص کسی کو اس غرض سے کچھ دے کہ حاکم سے سفارش کر کے اس کا کام ٹھیک کرا دے اس صورت میں اگر وہ کام ناجائز ہے تو اس کی سفارش کے لئے مال دینا بھی حرام ہے اور لینا بھی حرام ہے اور اگر کام جائز ہے اور مال اس لئے دیا گیا ہے کہ حاکم سے سفارش کر کے کام کرا دیا جائے اور حاکم کے سامنے مال لینے والا اس کی مدد کرے تو دینے والے کے لئے اس طرح دینا تو جائز ہے لیکن لینے والے کے لئے لینا بھی جائز ہے یا ناجائز ‘ یہ مسئلہ اختلافی ہے کوئی جائز کہتا ہے کوئی ناجائز۔ اس کو حلال بنانے کی تدبیر یہ ہے کہ درمیانی شخص اپنے وقت کی حد بندی کر کے صرف وقت اور محنت کا معاوضہ طے کرلے اور حاکم سے معاملہ طے کرانے کی مدد کا کوئی معاوضہ مقرر نہیں کیا مگر صاحب معاملہ نے خود ہی اس کے عوض کچھ دے دیا تو عام مشائخ کے نزدیک اس کا لینا مکروہ نہیں ہے۔ مگر بعض کے نزدیک مکروہ ہے حضرت ابن مسعود ؓ : کا قول بھی ایک روایت میں اسی طرح ہے۔ فان جآءوک پس اگر وہ (یہودی فیصلہ کرانے کے لئے) آپ کے پاس آئیں۔ فاحکم بینہم او اعرض عنہم تو آپ (چاہیں تو) ان کے مقدمہ کا فیصلہ کردیں یا (نہ چاہیں) نہ کریں۔ وان تعرض عنہم فلن یضروک شیئا اگر آپ ان کا فیصلہ نہ کریں گے تب بھی وہ آپ کو کوئی دکھ نہ پہنچا سکیں گے۔ اللہ نے اپنے رسول کو اختیار دے دیا کہ اگر غیر مسلم اپنا آپس کا مقدمہ لے کر آپ کے پاس آئیں تو فیصلہ کرنا نہ کرنا آپ کی مرضی پر موقوف ہے جو چاہیں کریں۔ بغوی نے لکھا ہے اگر ذمی کفار اپنے اندرونی مقدمہ کا فیصلہ کرانے کے لئے مسلم حاکم کے پاس آئیں تو کیا حاکم کو اب بھی ان کا فیصلہ چکانے اور نہ چکانے کا اختیار ہے۔ یہ مسئلہ اختلافی ہے۔ اکثر علماء کا خیال ہے کہ حاکم کو منفی مثبت دونوں اختیار ہیں۔ سورة مائدہ میں کوئی حکم منسوخ نہیں ہے۔ مسلم حکام کو اب بھی اختیار ہے کہ چاہیں تو اہل کتاب کے باہمی مقدمہ کا فیصلہ کردیں ‘ نہ چاہیں نہ کریں لیکن اگر کریں تو اسلامی فیصلہ کریں۔ نخعی ‘ شعبی ‘ عطاء اور قتادہ کا یہی قول ہے۔ بعض علماء کے نزدیک کفار کے باہمی مقدمہ کا فیصلہ کرنا مسلم حاکم پر واجب ہے اور سورة مائدہ کی یہ آیت منسوخ ہے اور ناسخ آیت وَاَنِ احْکمْ بَیْنَہُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہہے۔ یہ قول مجاہد اور عکرمہ کا ہے۔ ایک روایت میں حضرت ابن عباس ؓ کا یہی قول آیا ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا سورة مائدہ کی دو آیتوں کے علاوہ تیسری کوئی آیت منسوخ نہیں ہے۔ پہلی آیت لا تحلوا شَعَاءِرَ اللّٰہِہے جس کی ناسخ آیت اُقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَۃً ہے۔ دوسری منسوخ آیت فَاِنْ جَآءُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْہُمْہے اس کی ناسخ آیت وَاَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے۔ اگر دو کتابی (کافر) اپنا مقدمہ لے کر (مسلم) حاکم کے پاس آئیں تو حاکم پر ان کا مقدمہ فیصلہ کردینا واجب نہیں ہے۔ امام شافعی کا یہی قول ہے۔ لیکن اگر دونوں فریق یا دونوں میں سے کوئی ایک ذمی ہو تو فیصلہ کرنا واجب ہے کیونکہ مسلمانوں نے ہر ظلم کو دور کرنے کا ذمیوں سے عہد کیا ہے اور سورة مائدہ کی یہ آیت ذمیوں کے متعلق نہیں ہے۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک بہرحال مقدمہ کا فیصلہ واجب ہے۔ فریقین مقدمہ کتابی ہوں یا ذمی یا ایک ذمی۔ میں کہتا ہوں فریقین ذمی کافر ہوں یا حربی اگر مسلمان حاکم کے سامنے اپنا مقدمہ لائیں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا حاکم پر واجب ہے۔ بادشاہ کی طرف سے وہ اس کا ذمہ دار بنا ہے۔ اسی طرح اگر صرف مدعی علیہ ذمی ہو یا مسلمان ہو تب بھی حاکم پر مقدمہ کا فیصلہ واجب ہے۔ مسلمان تو بہرحال مسلمان ہے اور ذمی اہل اسلام کی ذمہ داری میں آچکا ہے۔ ہاں اگر مدعیٰ علیہ حربی ہو تو چونکہ اس نے شریعت اسلامیہ کے احکام کا التزام نہیں کیا ہے ‘ اس لئے حاکم پر بھی اس کا فیصلہ کرنا واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر دونوں مسلمان ہوں یا دونوں ذمی ہوں یا دونوں حربی ہوں یا ایک حربی اور ایک ذمی ہو اور دونوں جا کر کسی مسلمان سے فیصلہ کرانا چاہیں مگر یہ مسلمان حاکم عدالت نہ ہو بلکہ اس کی حیثیت پنچ کی ہو تو پنچ بننا اور فیصلہ کرنا مناسب نہیں۔ فیصلہ کر دے یا نہ کرے دونوں باتوں کا اختیار ہے۔ وانم حکمت فاحکم بینہم بالقسط اور اگر آپ ان کے باہمی مقدمہ کا فیصلہ کریں تو انصاف کے ساتھ کریں۔ ان اللہ یحب المقسطین حقیقت یہی ہے کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے نے ارشاد فرمایا انصاف کرنے والے اللہ کے پاس نور کے ممبروں پر ہوں گے۔ رواہ مسلم۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے اعلیٰ مرتبہ والا منصف خوش اخلاق حاکم ہوگا اور بدترین مرتبہ والا ظالم جاہل حاکم ہوگا۔ (شعب الایمان)
Top