Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اس کے مطابق حکم دیا کریں اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرماں ہیں
ولیحکم اہل الانجیل بما انزل اللہ فیہ اور (حکم دے دیا گیا کہ) انجیل والے اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکم دیں۔ ایک شبہنزول قرآن کے بعد انجیل کو منسوخ کردیا گیا۔ پھر ولیحکم بصیغۂ امر کس طرح صحیح ہوگا۔ امر تو حال یا استقبال کے لئے آتا ہے (امر کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ فوراً یا آئندہ اس حکم کی تعمیل کی جائے۔ گزشتہ کے متعلق اب حکم دینا ناقابل تصور ہے) ۔ جوابانجیل کے تمام احکام منسوخ نہیں کئے گئے اور جو احکام منسوخ کئے گئے ہیں اور قرآن کی وجہ سے ان کو ترک کردیا گیا ہے تو اس کا حکم بھی انجیل میں ہی موجود تھا (تو گویا یہ بھی حکم انجیل کی تعمیل ہوئی) اب اگر منسوخ ہونے کے بعد اس منسوخ پر عمل کیا جائے گا تو حکم انجیل کی خلاف ورزی ہوگی۔ اہل انجیل سے مراد ہے حضرت عیسیٰ کی وہ امت جو رسول اللہ ﷺ : کی بعثت سے پہلے گزر چکی اور امت اسلامیہ جو رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد امت محمدیہ قرار پائی (یعنی حضور ﷺ کی بعثت کے بعد یہ ہی امت اسلامیہ انجیل والی ہے کیونکہ انجیل کے احکام پر یہ ہی چلتی ہے اور قرآن سے جو احکام انجیل منسوخ کردیئے گئے ان پر نہیں چلتی کیونکہ قرآن سے ان کے منسوخ ہوجانے کی صراحت خود انجیل میں پہلے سے موجود تھی اس طرح منسوخ شدہ احکام پر نہ چلنا بھی حکم انجیل کے مطابق ہے) (1) [ شبہ کا زیادہ واضح جواب وہ ہے جو مترجم نے ترجمہ میں اشارتا بین القوسین عبارت کو زیادہ کر کے ظاہر کردیا ہے اس پر غور کیا جائے ] ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ہم الفاسقون اور جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے مطابق حکم نہیں دیتے وہ اللہ کی اطاعت سے باہر ہونے والے ہیں۔ یا (فاسقوں سے مراد کافر ہیں یعنی) ایمان سے خارج ہیں۔ کیونکہ اللہ کے احکام کو حقیر جانتے ہیں۔
Top