Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت پکڑو
ومن کل شیء خلقنا زوجین لعلکم تذکرون . اور ہم نے ہر چیز کو دو ‘ دو قسم بنایا تاکہ تم (ان مصنوعات سے توحید) کو سمجھو۔ زَوْجَیْن : یعنی دو صنفیں (نر و مادہ ‘ اچھا برا ‘ اونچانیچا ‘ روشن تاریک ‘ رات دن ‘ متحرک ساکن ‘ جامدنامی ‘ عقلمند بیوقوف ‘ عالم جاہل ‘ وغیرہ۔ مترجم) میں کہتا ہوں دو صنفوں سے مراد ہیں متعدد (دو عدد مراد نہیں ہیں) اللہ نے ہر مخلوق کی ایک سے زیادہ قسمیں پیدا کیں بلکہ ہر اکائی میں بھی دو رخ رکھے ہیں۔ اچھا ‘ برا ‘ معدوم بالذات ‘ واجب بالغیر ‘ عاجز بالذات ‘ قادر بالغیر (ہر ممکن اپنی ذات کے اعتبار سے معدوم ہے لیکن واجب بالغیر بھی ہے) الشی ءُ متٰی یجب لَم یوجَد : مسلّمہ مسئلہ ہے۔ اسی طرح ہر ممکن اپنی ذات کے لحاظ سے عاجز ہے ایسا کہ اپنے وجود میں بھی موجد کا محتاج ہے لیکن قادر بالغیر ہے (اس کی قدرت عارضی اور عطا کردہ ہے اور عجز ذاتی ‘ مترجم) لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ : تاکہ تم سمجھو اور جان لو کہ تعدد (اور دوئی مترجم) ممکنات کی خصوصیت ہے ‘ واجب بالذات ہر تعدد اور انقسام سے پاک ہے ‘ اس کا وجود ناقابل عدم اور اس کی قدرت ہر کمزوری اور عجز سے پاک۔
Top