Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 50
فَفِرُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَفِرُّوْٓا اِلَى : پس دوڑو طرف اللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا ہوں مُّبِيْنٌ : کھلم کھلا
تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں
ففروا الی اللہ انی لکم منہ نذیر مبین . سو تم اللہ کی (توحید کی) ہی طرف دوڑو میں تمہارے (سمجھانے کے) لیے اللہ کی طرف سے کھلا ڈرانے والا (ہو کر آیا) ہوں۔ یعنی ممکنات کے احوال اور واجب کی خصوصیت کو سمجھنے اور جاننے کا تقاضا ہے کہ تم ہر چیز سے منہ موڑ لو اور بھاگو اور اللہ ہی کی طرف اپنا رخ کرلو۔ اسی کی محبت میں ڈوب جاؤ ‘ اسی کے احکام کی تعمیل میں غرق ہوجاؤ تاکہ ہر نقص اور شر سے آزاد ہوجاؤ اور ہر خیر وسعادت کے حامل بن کر قرب و کمال کے زینہ پر چڑھتے چلے جاؤ۔ اِنِّیْ لَکُمْ مِّنْہّ نَذِیْرٌ : یعنی میں اللہ کے عذاب سے تم کو ڈرا رہا ہوں ‘ اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم سے سرکشی سے اللہ سے دوری ہوتی ہے اور اس کا غضب آتا ہے اور اس کے غضب کا نتیجہ عذاب کی شکل میں نازل ہوتا ہے۔ مُّبِیْنٌ : یعنی اللہ کی طرف سے معجزات کی روشنی میں واضح طور پر ڈرانے والا ہوں یا مبین کا معنی ہے کھول کر ڈرانے والا۔
Top