Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 59
فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلَا یَسْتَعْجِلُوْنِ
فَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : تو بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا ذَنُوْبًا مِّثْلَ : حصہ ہے، مانند ذَنُوْبِ : حصے کے اَصْحٰبِهِمْ : ان کے ساتھیوں کے فَلَا يَسْتَعْجِلُوْنِ : پس نہ وہ جلدی کریں مجھ سے
کچھ شک نہیں کہ ان ظالموں کے لئے بھی (عذاب کی) نوبت مقرر ہے جس طرح ان کے ساتھیوں کی نوبت تھی تو ان کو مجھ سے (عذاب) جلدی نہیں طلب کرنا چاہیئے
فان للذین ظلموا ذنوبا مثل ذنوب اصحبھم فلا یستعجلون سو ان ظالموں کی (سزا کی) بھی باری (علم الٰہی میں) مقرر ہے جیسے ان کے گزشتہ ہم مشربوں کی (سزا کی) باری مقرر تھی۔ سو مجھ سے (عذاب) جلدی طلب نہ کریں۔ ظَلَمُوْا : یعنی شرک و معاصی کا ارتکاب کر کے اور فطرت سلیمہ کو ضائع کر کے اور بجائے عبادت کے جس کا ان کو مکلف کیا گیا تھا اور جس کی تخلیقی صلاحیت ان کو دی گئی تھی کفران نعمت کر کے انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا۔ ذَنُوْبًا : عذاب کا ایک حصہ۔ ذنوب کا لغوی معنی ہے بڑا ڈول۔ مجازاً مراد ہوتا ہے۔ پانی کا وہ حصہ جو ڈولوں سے پانی پلانے والے باہم تقسیم کر کے لے لیتے ہیں۔ زجاج نے کہا ہے کہ ذنوب کا لغوی (حقیقی) معنی ہے حصہ۔ مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِھِمْ ۔ اصحٰبھم سے مراد ہیں گزشتہ کافر قومیں جیسے عاد ‘ ثمود ‘ قوم فرعون ‘ قوم لوط ‘ قوم نوح وغیرہ۔ فَلاَ یَستعجلون : یعنی جب کافروں کے متعلق آپ نے میری وعید سن لی تو وہ آپ کی تسلی کے لیے کافی ہے اس لیے کافروں کو عذاب جلد دینے کی مجھ سے مسلمان درخواست نہ کریں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کافروں نے جو کہا تھا : مَتٰی ھٰذَا الْوَعَدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ : اللہ نے اس کا یہ جواب دے دیا ‘ اس صورت میں یہ خطاب کافروں کو ہوگا۔
Top