Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
جس دن آسمان لرزنے لگا کپکپا کر
یوم تمور السمآ مورا (یہ اس روز ہوگا) جس روز آسمان تھرتھرانے لگے گا یَوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ : یعنی آسمان چکی کی طرح گھومے گا۔ قتادہ نے ترجمہ کیا جس روز آسمان حرکت کرے گا۔ عطاء خراسانی نے کہا : آسمان کے بعض اجزاء بعض میں درآمد برآمد کریں گے بعض اہل تفسیر نے ترجمہ کیا : آسمان تھرتھرائے گا۔ لغت میں مورٌ کے یہ سب معانی آئے ہیں : آنا ‘ جانا ‘ گھومنا ‘ لرزنا ‘ تھرتھرانا ‘۔ (کذا فی القاموس) آیت سے معلوم ہو رہا ہے کہ زمین اور پہاڑوں کی طرح آسمان ساکن ہے ‘ متحرک نہیں ہے ‘ فلاسفہ آسمان کو متحرک کہتے ہیں۔
Top