Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
یعرف المجرموں بسیماھم فیوخذ بالنواصی والاقدام ” مجرم لوگ اپنے حلیے سے پہچان لیے جائیں گے۔ سو ان کے سر کے بال اور پاؤں پکڑ لیے جائیں گے۔ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : یہ ایک امکانی سوال کا جواب ہے۔ سوال پیدا ہوسکتا تھا کہ جب مجرم انسان و جن سے اس کے جرم کے متعلق سوال ہی نہیں کیا جائے گا تو عذاب کے فرشتوں کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ مجرم ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ عذاب کے فرشتے مجرموں کے چہرے دیکھ کر شناخت کرلیں گے۔ ان کے چہرے سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔ اللہ نے فرمایا ہے : یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ۔ مختفی نے دیباج میں حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے جبرئیل نے اطلاع دی کہ (اللہ نے فرمایا :) مسلمان کے مرنے کے وقت اور قبر کے اندر رہنے کے وقت اور قبر سے نکالے جانے کے وقت لا الٰہ الاّ اللہ باعث انس (یعنی گھبراہٹ اور وحشت دور کرنے کا سبب) ہوگا۔ اے محمد ﷺ تم حیرت میں پڑجاؤ گے) جب دیکھو گے کہ لوگ سروں سے خاک جھاڑے قبروں سے اٹھ رہے ہوں گے ‘ ایک کہتا ہوگا : لا اِلٰہ الاّ اللہ والحمد اللہ اس کا چہرہ گورا ہوگا۔ دو سرا پکارے گا : ہائے افسوس ! اللہ کے معاملہ میں میں نے بڑا قصور کیا۔ ایسے لوگوں کے چہرے کالے ہوں گے۔ ابو یعلی راوی ہیں کہ حضرت ابن عباس نے آیت : اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰو .... کی تشریح کے ذیل میں فرمایا : قیامت کے دن لوگوں (یعنی سود خواروں) کو اس علامت سے پہچان لیا جائے گا کہ خبط الحواس آدمی کی طرح وہ اٹھیں گے (یا آسیب زدہ آدمی کی طرح ‘ مترجم) ابن ابی شیبہ ‘ ابن ابی حاتم اور ابو یعلی نے حضرت ابوہریرہ کی مرفوع حدیث بیان کی کہ قیامت کے دن اللہ کچھ لوگوں کو ایسی حالت میں اٹھائے گا کہ ان کے منہ آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا : (یہ وہ لوگ ہوں گے) جن کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے : اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتَامٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا۔ بزار نے حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت جابر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ تکبّر کرنے والوں کا قیامت کے دن حشر چھوٹی چیونٹیوں کی شکل میں ہوگا۔ اس موضوع کی اور بھی احادیث بکثرت آئی ہیں۔ چاروں اصحاب سنن نے اور حاکم نے حضرت ابن مسعود کی مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ جو شخص باوجود غنی ہونے کے سوال کریگا ‘ قیامت کے دن ایسی زخمی حالت میں آئیگا کہ اسکے چہرے پر کھرونچے اور خراشیں ہونگی۔ صحیحین میں بھی اسی طرح کی حدیث آئی ہے۔ ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرفوع حدیث نقل کی ہے کہ جو شخص مؤمن کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی مدد کرے گا وہ اللہ کی پیشی میں ایسی حالت سے جائے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا : ” مایوس از رحمت خدا “۔ ابو نعیم نے حضرت عمر ؓ کی روایت سے اور بیہقی نے حضرت ابن عمر کی روایت سے بھی اسی طرح حدیث نقل کی ہے۔ ابن خزیمہ اور ابن حبان نے حضرت ابن عمر کی حدیث نقل کی ہے کہ جو (مسجد کی) قبلہ کی دیوار پر ناک کی ریزش پھینکے گا ‘ قیامت کے دن وہ ایسی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ وہ ریزش اس کے چہرے پر (چسپاں) ہوگی۔ طبرانی نے الاوسط میں حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص کی مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ دنیا میں جو شخص دو رخا ہے ‘ وہ قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے آتشیں ساخت کے دو چہرے ہوں گے۔ طبرانی اور ابن ابی الدنیا نے حضرت انس کی مرفوع حدیث لکھی ہے کہ (دنیا میں) جو دو زبانوں والا ہے اللہ قیامت کے دن آتشیں ساخت کی اس کی دو زبانیں بنا دے گا۔ چاروں اصحاب سنن اور حاکم اور ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ کی مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ جس کی دو بیبیاں ہوں اور وہ دونوں میں برابری نہ رکھے ‘ قیامت کے دن وہ ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا (یعنی ٹیڑھا) ہوگا۔ دوسری روایت میں آیا ہے ‘ اس کا ایک پہلو گرا ہوا ہوگا۔ ایک حدیث میں ہے میری امت کا حشر دس گروہوں میں ہوگا جن میں سے ایک گروہ بندروں کی شکل پر ہوگا ‘ الخ۔ سورة عم یتساء لون کی آیت : یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا کی تفسیر میں ہم نے پوری حدیث نقل کردی ہے۔ صحیح احادیث میں آیا ہے کہ جن لوگوں نے ناحق کسی کی کوئی چیز لی ہو ‘ جب ان لوگوں کا حشر ہوگا تو وہ چیز ان کی گردن پر لدی ہوگی۔ صحیحین میں مرفوع حدیث ان لوگوں کے بارے میں آئی ہے جنہوں نے مال غنیمت میں کچھ چوری کی ہوگی تو حشر کے دن وہ چیز ان کی گردن پر سوار ہوگی۔ فَیُؤْخَذُ بالنَّوَاصِیْ وَالْاَقْدَام : بیہقی نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کی تشریح میں فرمایا : سر کو قدم سے ملا دیا جائے گا پھر لکڑی کی طرح توڑ دیا جائے گا۔ ہناد نے اس آیت میں تشریح میں ضحاک کا قول نقل کیا ہے کہ پیشانی کو قدموں سے ملا دیا جائے گا۔ پھر پشت کے پیچھے سے ایک زنجیر میں جکڑ دیا جائے گا۔
Top