Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 68
فِیْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّ نَخْلٌ وَّ رُمَّانٌۚ
فِيْهِمَا فَاكِهَةٌ : ان دونوں میں پھل ہیں وَّنَخْلٌ : اور کھجور کے درخت وَّرُمَّانٌ : اور انار
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
فیھما فاکھۃ و نخل و رمان ان دونوں باغوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہوں گے۔ بعض علماء نے اسی آیت کو سامنے رکھ کر کہا ہے کہ درخت خرما کے پھل (یعنی کھجوریں ‘ چھوارے) اور انار فا کہہ نہیں ہیں۔ حرف عطف ‘ معطوف علیہ اور معطوف کی مغایرت پر دلالت کر رہا ہے (اصل یہی ہے کہ معطوف ‘ معطوف علیہ سے غیر ہوتا ہے اس لیے نخل و رومان فاکہہ سے الگ چیزیں ہیں۔ فاکہہ کے ذیل میں داخل نہیں ہیں) درخت خرما کا پھل (تازہ ہو یا خشک) محض غذا ہے اور اناردوا ہے اور فاکہہ وہ چیز ہوتی ہے جس کا مقصد صرف لذت ذوق ہوتا ہے۔ اسی لیے امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا ہے کہ اگر کسی نے قسم کھائی اور کہا میں فاکہہ نہیں کھاؤں گا اور کھجور یا انار کھالیا تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔ لیکن اکثر علماء کھجور اور انار کو فاکہہ میں شمار کرتے ہیں۔ فاکہہ کا لفظ عام ہے اور کھجور اور انار اس کی خاص قسمیں ہیں اور عام پر خاص کا عطف ‘ معطوف کی فضیلت و اہمیت ظاہر کرنے کے لیے کردیا جاتا ہے جیسے جبرئیل اور میکائیل کا عطف ملائکہ پر کردیا جاتا ہے۔ بغوی نے حضرت ابن عباس کا قول بیان کیا ہے کہ جنت کے کھجور کے درختوں کے تنے سبز زمرد کے اور پتے سرخ سونے کے ہوں گے ‘ ان کے ریشوں سے اہل جنت کے لباس اور جوڑے بنائے جائیں گے۔ ان کے پھل مٹکوں یا ڈولوں کے برابر ہوں گے ‘ دودھ سے زیادہ سفید ‘ شہد سے زیادہ میٹھے اور مکھن سے زیادہ نرم ہوں گے ‘ ان کے اندر گٹھلی نہیں ہوگی۔ ابن ابی الدنیا نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : جنت کے ایک چھوارے کی لمبائی بارہ ہاتھ ہوگی اور اس کے اندر گٹھلی نہیں ہوگی ‘ یہ بھی حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ جنت کے ایک انار کے گردا گرد بہت سے آدمی جمع ہو کر سب مل کر اس کو کھائیں گے ‘ اگر کھانے کے لیے کسی کی زبان پر کسی چیز کا ذکر آجائے گا تو فوراً وہ چیز مل جائے گی۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے جنت میں انار (اتنا بڑا) دیکھا کہ جیسے اونٹ جس پر پالان کسا ہوا ہو۔
Top