Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا رستہ بھلا دیں گے یہ محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں
وان تطع اکثر من فی الارض یضلوک عن سبیل اللہ . اور اگر آپ اکثر اہل زمین کی پیروی کریں گے تو وہ آپ کو اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے۔ اکثر اہل زمین سے مراد ہیں کفار کیونکہ اہل ایمان سے کافروں کی تعداد زائد ہے اور راہ خدا سے مراد ہے اللہ تک پہنچانے والا راستہ یعنی دین اسلام۔ ان یتبعون الا الظن . اکثر لوگ تو محض بےاصل خیالات پر چلتے ہیں یعنی اپنی جہالت اور خودساختہ حلت مردار اور حرمت بحیرہ وغیرہ پر۔ وان ہم الا یخرصون . اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں یعنی جو کچھ کہتے ہیں محض گمان اور تخمین سے کہتے ہیں کسی صحیح دلیل سے حاصل شدہ یقین کی روشنی میں نہیں کہتے۔
Top