Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 15
قُلْ اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں اِنْ : اگر عَصَيْتُ : میں نافرمانی کروں رَبِّيْ : اپنا رب عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے
قل انی اخاف ان عصیت ربی عذاب یوم عظیم آپ کہہ دیجئے مجھے بڑے دن یعنی روز قیامت کے عذاب کا خوف ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں گا یعنی اس کے سوا کسی اور کی عبادت کروں گا تو قیامت کے دن وہ مجھے عذاب دے گا۔ پُر زور طرز کلام کے ساتھ کافروں کے خیال کا استیصال کردیا اور درپردہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کردیا کہ کفر و نافرمانی کی وجہ سے تم لوگ عذاب کے مستحق ہو تم کو ضرور عذاب ہوگا۔ عَذَابَ یَوْمٍ اَخَافُ کا مفعول ہے اور اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُکی جزاء نہیں ہے بلکہ جزاء محذوف ہے یعنی اِنْ عَصیتُ رَبی عَذَّبْنِیْچونکہ جملہ جزاء محذوف پر دلالت کر رہا ہے اس لئے اس کے ذکر کی ضرورت نہیں۔
Top