بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ
نٓ : ن وَالْقَلَمِ : قسم ہے قلم کی وَمَا يَسْطُرُوْنَ : اور قسم ہے اس کی جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں
نٓ۔ قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم
ن . یہ حروف مقطعات میں سے ہے ‘ حروف مقطعات کی تشریح سورة بقر میں گزر چکی ہے۔ بعض علماء کا قول ہے کہ نون کا معنی ہے مچھلی اور مراد یا عام مچھلی ہے یا بہموت (ایک مچھلی کا نام) جس پر زمین قائم ہے یا ” نون “ کا معنی ہے دوات (اور یہی مراد بھی ہے) کیونکہ بعض مچھلیوں سے کالی سیاہی سے بھی زیادہ سیاہ روشنائی بنائی جاتی ہے ‘ جس سے لکھا جاتا ہے۔ اس کی کتابت بصورت حرف ” ن “ کی جاتی ہے اور تلفظ سکون کے ساتھ (یعنی نون) کیا جاتا ہے۔ خواہ وصل کے ساتھ پڑھا جائے یا وقف کے ساتھ۔ والقلم . قلم کی قسم۔ واؤ قسمیہ ہے ” القلم “ سے مراد وہی قلم ہے جس سے لوح محفوظ کی تحریر لکھی گئی ہے۔ حضرت عبادہ ؓ بن صامت کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سب سے اوّل اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا : لکھ ! قلم نے عرض کیا : کیا لکھوں ؟ ارشاد فرمایا : تقدیر کو لکھ۔ چناچہ قلم نے ہر وہ چیز لکھ دی جو گزر گئی اور آئندہ کبھی بھی ہونے والی ہے۔ (ترمذی نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد غریب کہا ہے) ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا قول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے اللہ نے مخلوقات کی تقدیریں (اندازے) لکھ دیئے تھے اور اس کا تخت (حکومت و اقتدار) پانی پر تھا۔ (مسلم) بغوی نے کہا : (تقدیریں لکھنے والا) قلم نور کا تھا جس کا طول آسمان و زمین کی درمیانی مسافت کے برابر تھا۔ یہ بھی احتمال ہے کہ ” القلم “ سے عام قلم مراد ہو۔ قلم کے فوائد بکثرت ہیں ‘ اس لیے اللہ نے اسکی قسم کھائی۔ وما یسطرون . اور اس چیز کی قسم جس کو وہ لکھتے ہیں (کون لکھتے ہیں ؟ کون لکھنے والے مراد ہیں ؟ ) اگر قلم تقدیر مراد ہو تو لکھنے والے سے یہی مراد ہوگا (لیکن قلم تقدیر تو ایک ہے اور ” یسطرون “ جمع کا صیغہ ہے) تعظیماً قلم تقدیر کی طرف ضمیر جمع راجع کی (جیسے بڑے آدمی کیلئے تعظیماً جمع کے صیغے استعمال کیے جاتے ہیں) لیکن اگر عام قلم مراد ہو تو جنس قلم کی طرف (بوجہ کثیر الافراد ہونے کے) ضمیر جمع راجع ہوگی ‘ تحریر کی نسبت آلۂ تحریر کی طرف کی گئی (قلم آلۂ تحریر ہے) کیونکہ قلم کو اہل قلم کے قائم مقام قرار دیا گیا ہے۔ مؤخر الذکر صورت میں اہل قلم کی طرف بھی ضمیر لوٹ سکتی ہے یا اعمالنامے لکھنے والے فرشتے مراد ہیں یا علماء مراد ہیں جو علوم دین لکھتے ہیں۔
Top