Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 27
یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَۚ
يٰلَيْتَهَا : اے کاش کہ وہ كَانَتِ : ہوتی الْقَاضِيَةَ : فیصلہ کن ۔ فیصلہ کرنے والی
اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی
یلیتھا . یعنی اے کاش ! وہ نفخہ یا دنیوی زندگی کے بعد موت یا زندگی کے بعد عدم کی حالت۔ کانت القاضیۃ . کام تمام کردینے والی ہوتی ‘ زندگی کو بالکل ختم کردیتی ہے ‘ اس کے بعد مجھے زندہ ہی نہ کیا جاتا۔ قتادہ نے کہا : دنیا میں اس کے لیے ناگوار ترین چیز موت تھی مگر قیامت کے دن وہ موت کی تمنا کرے گا۔ اعمال نامہ نہ ملنے اور حساب نہ جاننے کی تمنا سے درپردہ مراد ہے دوبارہ زندہ نہ ہونا اور یٰلیتھا کانت القاضیۃ میں صراحت کے ساتھ عدم بعث کی تمنا ہے۔ اس لیے دونوں جملوں کا مضمون ایک ہی ہوا (ہاں اوّل درپردہ اظہار ہے اور دوسرا صراحۃً ) اور دوسرا جملہ اوّل جملہ کی تاکید ہوگیا ‘ اسی وجہ سے حرف عطف کو ذکر نہیں کیا گیا۔
Top