Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 42
وَ لَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَا بِقَوْلِ : اور نہ ہی قول ہے كَاهِنٍ : کسی کا ہن قَلِيْلًا مَّا : کتنا تھوڑا تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑتے ہو
اور نہ کسی کاہن کے مزخرفات ہیں۔ لیکن تم لوگ بہت ہی کم فکر کرتے ہو
ولا بقول کا ھن . لا زائد ہے یعنی نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے۔ قلیلا ما تذکرون . تم بہت کم غور کرتے ہو۔ نفی شاعریت کے ساتھ قلت ایمان اور نفی کہانت کے ساتھ قلت تدبر کا ذکر اس وجہ سے کیا کہ قرآن کا شعر نہ ہونا ایک واضح امر تھا۔ جسکے انکار کی سوائے عناد کے اور کوئی وجہ نہیں ہوسکتی لیکن الفاظ کاہن سے قرآن کا فرق غور طلب تھا۔ جب تک رسول اللہ ﷺ کے احوال ‘ اطوار اور قرآن کے حقائق پر غور نہ کیا جائے واضح طور پر اسکو سمجھنا مشکل ہے۔
Top