Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 168
وَ قَطَّعْنٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اُمَمًا١ۚ مِنْهُمُ الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنْهُمْ دُوْنَ ذٰلِكَ١٘ وَ بَلَوْنٰهُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَقَطَّعْنٰهُمْ : اور پراگندہ کردیا ہم نے انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اُمَمًا : گروہ در گروہ مِنْهُمُ : ان سے الصّٰلِحُوْنَ : نیکو کار وَمِنْهُمْ : اور ان سے دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس وَبَلَوْنٰهُمْ : اور آزمایا ہم نے انہیں بِالْحَسَنٰتِ : اچھائیوں میں وَالسَّيِّاٰتِ : اور برائیوں میں لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کرکے ملک میں منتشر کر دیا۔ بعض ان میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں، تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں
وقطعنہم فی الارض امما منہم الصلحون ومنہم دون ذلک وبلونہم بالحسنت والسیات لعلہم یرجعون۔ اور ہم نے دنیا میں ان میں متفرق جماعتیں کردیں بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح کے بھی تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں (صحت ‘ دولت ‘ حکومت) اور بدحالیوں (بیماری ‘ مفلسی ‘ محکومی) سے آزماتے رہے کہ شاید باز آجائیں۔ قطعناہم یعنی ہم نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے فرقے فرقے بنا دیئے اس سے ان کی طاقت ایسی منتشر ہوگئی کہ آئندہ کبھی باہم اتفاق نہ ہوگا اور نہ اجتماعی قوت حاصل ہوگی۔ منہم الصلحون ان میں سے کچھ صالح ہیں حضرت ابن عباس اور مجاہد نے فرمایا الصالحون سے مراد ہیں وہ یہودی جو مسلمان ہوگئے۔ میں کہتا ہوں کہ ظاہر کلام کا تقاضا ہے کہ وہ لوگ مراد ہوں کہ شریعت موسوی کے منسوخ ہونے سے پہلے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی شریعت پر تھے کیونکہ آگے فخلف من بعدہم خلفآیا ہے یہ قرینہ ہے اس بات کا کہ الصلحون سے مراد وہ یہودی ہیں جو (حضرت عیسیٰ سے پہلے) حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے صحیح دین پر تھے۔ ومن ہم دون ذلک اور کچھ لوگ ان سے گرے ہوئے تھے یعنی درجۂ صلاح پر فائز نہ تھے یہ لوگ (حضرت ابن عباس ؓ کے قول پر) وہ یہودی ہیں جو رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہیں لائے یا (ظاہر کلام کے اعتبار سے) وہ یہودی ہیں جو شریعت موسوی کے منسوخ ہونے سے پہلے اس کو مانتے تھے مگر بداعمال تھے یا وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے حضرت داؤد ‘ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی نبوت کا انکار کیا۔ وبلوناہم اور ہم نے ان کو جانچا بالحسنات نعمتیں دے کر والسیات اور تکلیفیں دے کر لعلہم یرجعون تاکہ وہ متنبہ ہو کر کفر و بدکاری سے لوٹ جائیں نعمت کے وقت اللہ کا شکر ادا کریں اور تکلیف کے وقت توبہ کریں۔
Top