Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 194
اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ فَادْعُوْهُمْ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ عِبَادٌ : بندے اَمْثَالُكُمْ : تمہارے جیسے فَادْعُوْهُمْ : پس پکارو انہیں فَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پھر چاہیے کہ وہ جواب دیں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
(مشرکو) جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہی ہیں (اچھا) تم ان کو پکارو اگر سچے ہو تو چاہیئے کہ وہ تم کو جواب بھی دیں
ان الذین تدعون من دون اللہ عبادا مثلکم فادعوہم فلیستجیبوا لکم ان کنتم صدقین : واقعی تم خدا کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم ہی جیسے بندے ہیں اگر تم سچے ہو تو ان کو پکارو پھر ان کو چاہئے کہ تمہارا کہنا کردیں۔ ان الذین تدعون من دون اللّٰہ یعنی اے مشرکو ! اللہ کے سوا تم جن کی عبادت کرتے اور ان کو معبود کہتے ہو عبادا مثالکم تمہاری طرح بندے ہیں یعنی مخلوق ہیں اللہ کے مملوک اور تابع ارادہ ہیں مقاتل نے کہا خطاب کا رخ ان لوگوں کی طرف ہے جو فرشتوں کی پوجا کرتے تھے اس لئے الّذین تدعون سے مراد ملائکہ ہیں اوّل تفسیر زیادہ صحیح ہے۔ ان کنتم صدقین اگر تم سچے ہو کہ وہ الہٰ ہیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مطلب اس طرح ہو کہ چونکہ انسانوں کی شکل کی انہوں نے مورتیاں بنا رکھی تھیں تو ان سے (گویا) فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ یہ تمہاری طرح زندہ اور عاقل ہوجائیں اگر ایسا ہو بھی جائے تب بھی وہ تمہاری عبادت کے مستحق نہیں ہوسکتے جس طرح تم میں سے کوئی کسی کی عبادت کا مستحق نہیں ہے اس سے آگے واضح فرمایا کہ وہ تو تم سے کمتر درجہ پر ہیں۔
Top