Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 48
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ : والے الْاَعْرَافِ : اعراف رِجَالًا : کچھ آدمی يَّعْرِفُوْنَهُمْ : وہ انہیں پہچان لیں گے بِسِيْمٰىهُمْ : ان کی پیشانی سے قَالُوْا : وہ کہیں گے مَآ اَغْنٰى : نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں جَمْعُكُمْ : تمہارا جتھا وَمَا : اور جو كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ : تم تکبر کرتے تھے
اور اہل اعراف (کافر) لوگوں کو جنہیں ان کی صورتوں سے شناخت کرتے ہوں گے پکاریں گے اور کہیں گے (کہ آج) نہ تو تمہاری جماعت ہی تمہارے کچھ کام آئی اور نہ تمہارا تکبّر (ہی سودمند ہوا)
ونادی اصحب الاعراف رجالا یعرفونہم بسیمہم قالوا ما اغنی عنکم جمعکم وما کنتم تستکبرون اور اعراف والے کچھ لوگوں کو ان کی علامات سے پہچان کر پکار کر کہیں گے کہ (آج) تمہارے جتھے اور وہ چیزیں جن پر تم غرور کیا کرتے تھے تم کو کوئی فائدہ نہ پہنچا سکے۔ غرور کرنے سے مراد ہے حق کو حقیر سمجھ کر اعراض کرنا یا مخلوق کے مقابلہ میں غرور کرنا۔ اعراف والے جن لوگوں سے یہ کلام کریں گے وہ وہی کافر ہوں گے جو دنیا میں بڑے مانے جاتے تھے۔ جمع سے مراد ہے قوم برادری ‘ اولاد اور مددگاروں کے جتھوں کی کثرت اور مال جمع کرنا۔ کلبی نے کہا وہ دیوار اعراف پر سے پکاریں گے اے ولید بن مغیرہ ‘ اے ابو جہل بن ہشام ‘ اے فلاں اے فلاں پھر جنت کی طرف دیکھیں گے تو اس کے اندر وہ فقراء اور کمزور لوگ نظر آئیں گے جن سے کافر استہزاء کرتے تھے۔ جیسے سلمان فارسی : ؓ ‘ صہیب ؓ رومی ‘ بلال ؓ : حبشی ‘ خباب ؓ تو اس وقت دوزخی کافروں سے کہیں گے۔
Top