Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 55
اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَۚ
اُدْعُوْا
: پکارو
رَبَّكُمْ
: اپنے رب کو
تَضَرُّعًا
: گر گڑا کر
وَّخُفْيَةً
: اور آہستہ
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَا يُحِبُّ
: دوست نہیں رکھتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے گزرنے والے
(لوگو) اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔ وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ اپنے رب سے دعا کیا کرو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے۔ یعنی اس کا ذکر کرو ‘ اس کی عبادت کرو ‘ اس سے دعا کرو۔ تَضَرُّعًامصدر بمعنی اسم فاعل ہے اس کا مجرد ضَرْعٌہے۔ ضَرَعَ الرَّجَلَ ضَرَاعۃَوًہ آدمی کمزور اور عاجز ہوگیا۔ ضَارِعٌاور ضرِعٌ کمزور عاجز تَفْرَعَاس نے کمزوری اور عاجزی ظاہر کی (زاری کی گڑگڑایا) قاموس میں ضَرَعِ اِلَیْہِ ضّرَعًا وَضَّرَاعَۃً اس کے سامنے خضوع کیا عاجزی کی اور مسکنت کا اظہار کیا۔ خُفْیَۃً پوشیدہ عبادت اور دعا خلوص کی دلیل ہے اور ریاکاری کے شائبہ سے پاک ہے اس لئے خفیہ دعا کا حکم دیا۔ اگر ذکر سری ہو یا جہری ہو مگر ریاکاری کی اس میں آمیزش نہ ہو تو عبادت ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں اپنے بندہ کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں اگر وہ میری یاد دل میں کرتا ہے تو میں بھی اس کا ذکر اپنے باطن میں کرتا ہوں اور اگر وہ میرا ذکر جماعت میں کرتا ہے تو میں اس کا ذکر ایسی جماعت میں کرتا ہوں جو اس کی جماعت سے برتر ہوتی ہے (یعنی ملائکہ کی جماعت) متفق علیہ۔ اس حدیث سے ذکر جہری و خفی دونوں کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس حدیث سے جہری ذکر کی سری ذکر سے برتری ثابت ہوتی ہے مگر یہ استدلال غلط ہے۔ اللہ کسی کا ذکر سری کرلے یا جماعت کے سامنے دونوں برابر ہیں بلکہ ذکر سری کو جہری پر فضیلت حاصل ہے ایک اور آیت ہے اللہ نے فرمایا ہے : (فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَذِکِرْکُمْ اَبَآءَ کُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِکْرًا) اس میں بھی جہری ذکر مراد نہیں ہے ‘ بلکہ کثرت ذکر کا حکم ہے۔ علماء کا اجماع ہے کہ سری ذکر افضل ہے اور جہری ذکر بدعت ہے ہاں چند مقامات میں جہری ذکر کی ضرورت ہے جیسے اذان ‘ اقامت ‘ تکبیرات ‘ تشریق ‘ امام کے لئے نماز میں تکبیرات انتقال (نیز تکبیر تحریمہ) اگر نماز کے اندر کوئی حادثہ ہوجائے تو مقتدی کا سبحان اللہ کہنا ‘ حج میں لبیک کہنا وغیرہ۔ ہدایہ کے حواشی میں ابن ہمام نے لکھا ہے کہ تکبیرات تشریق (کی حد بندی) میں امام ابوحنیفہ (رح) نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے مسلک کو اختیار کیا ہے آپ عرفہ کے دن (یعنی نو ذی الحجہ) کی فجر سے یوم نحر کی نماز عصر تک تکبیر کہتے تھے۔ رواہ ابن ابی شیبۃ ؓ اور صاحبین (رح) نے حضرت علی (کرم اللہ وجہہ) کے مسلک کو اختیار کیا ہے آپ یوم عرفہ کی فجر کے بعد سے آخری ایام تشریق کی نماز عصر تک تکبیر کہتے تھے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔ وکذا روی محمد بن الحسن عن ابی حنیفۃ بسندہ۔ اس کے بعد ابن ہمام نے لکھا ہے جو شخص صاحبین کے قول پر فتویٰ دیتا ہے وہ تقاضاء ترجیح کے خلاف کرتا ہے کیونکہ امام اور صاحبین کا اختلاف محض تکبیر کہنے میں نہیں ہے بلکہ بلند آواز سے یعنی جہری تکبیر کہنے میں بھی ہے (صاحبین جہر کے اور امام صاحب سر کے قائل ہیں) اور ذکر میں اصل اخفاء ہے جہر سے ذکر کرنا بدعت ہے اور جب جہر اور اخفاء میں تعارض پڑجائے (دونوں کا روایتی ثبوت ملتا ہو) تو اخفاء قابل ترجیح ہے (لہٰذا صاحبین کے قول پر فتویٰ تقاضاء ترجیح کے خلاف ہے) سری ذکر افضل ہے صحابہ ؓ اور تابعین (رح) کا اسی پر اتفاق رہا ہے۔ حسن (رح) کا قول ہے کہ سری دعا اور جہری دعا میں ستر ہزار درجہ کا فرق ہے۔ مسلمان بہت لگن سے دعائیں کرتے تھے مگر ان کی آواز قطعاً سنائی نہیں دیتی تھی صرف لبوں کی سرسراہٹ محسوس ہوتی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (ادعوا ربکم تضرعًا وخفیۃ) اور عبد صالح کے تذکرہ میں فرمایا ہے اذ نادی ربہ نداءً خفیاحضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو بقدر کفایت ہو۔ رواہ احمد و ابن حبان فی صحیحہ والبیہقی فی شعب الایمان۔ حضرت ابو موسیٰ ؓ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے خیبر پر جہاد کیا تو راستہ میں مسلمان ایک وادی سے گزرے اور انہوں نے چلا کر تکبیریں کہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے لئے سکون اختیار کرو۔ تم کسی بہرے یا غیر حاضر کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ اس کو پکار رہے ہو جو سننے والا ہے اور قریب ہے۔ راوہ البغوی۔ میں کہتا ہوں اس حدیث سے اگرچہ ذکر خفی کی افضیلت ثابت ہوتی ہے مگر اپنے لئے سکون اختیار کرو کا لفظ بتارہا ہے کہ ذکر خفی کا حکم اور ذکر جہری کی ممانعت صرف تقاضائے شفقت کے زیر اثر تھی یہ وجہ نہ تھی کہ ذکر جہری جائز ہی نہ ہو۔ فصل ذکر کی تین اقسام ہیں (1) بلند آواز سے چیخ کر۔ یہ عام صورتوں میں باجماع علماء مکروہ ہے ہاں خاص صورتوں میں اگر مصلحت و دانش کا تقاضا ہو تو درست (بلکہ ضروری) ہے اور اخفاء سے افضل ہے۔ جیسے اذان کہنی اور حج میں لبیک پڑھنی ‘ شاید چشتی صوفیہ نے مبتدی کو جہری ذکر کی تلقین مصلحت ہی کے تحت کی ہے شیطان کو بھگانا ‘ غفلت دور کرنا ‘ نسیان کو زائل کرنا ‘ دل میں گرمی پیدا کرنا ‘ آتش محبت کو ریاضت کے ذریعہ سے تیز کرنا اور دوسرے فوائد اس سے وابستہ ہیں لیکن ریاکاری اور شہرت طلبی سے اجتناب ضروری ہے۔ (2) زبان سے چپکے چپکے ذکر کرنا ‘ رسول اللہ ﷺ : کا ارشاد ہے ‘ ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تیری زبان ترو تازہ رہے۔ رواہ الترمذی وابن ماجۃ۔ اس حدیث میں یہی مراد ہے۔ امام احمد اور ترمذی کی روایت ہے کہ عرض کیا گیا سب سے بڑھیا عمل کون سا ہے فرمایا (سب سے افضل عمل) یہ ہے کہ دنیا کو چھوڑتے وقت تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تروتازہ ہو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے راستوں میں گھومتے اور اہل ذکر کو تلاش کرتے رہتے ہیں اگر کچھ لوگوں کو ذکر خدا میں مشغول پاتے ہیں تو باہم ایک دوسرے کو پکارتا ہے ادھر آؤ مقصد مل گیا چناچہ سب آکر اہل ذکر کو اپنے پروں سے گھیر لیتے ہیں اور دنیوی آسمان تک یونہی سلسلہ جوڑ لیتے ہیں ان کا رب ان سے پوچھتا ہے باوجودیکہ وہ خود ان سے زیادہ واقف ہوتا ہے۔ میرے بندے کیا کہہ رہے تھے فرشتے عرض کرتے وہ تیری پاکی تیری بڑائی تیری حمد اور تیری بزرگی بیان کر رہے تھے (یعنی سبحان اللہ ‘ اللہ اکبر ‘ الحمد للہ اور المجد للہ کہہ رہے تھے) اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں بخدا انہوں نے جھے نہیں دیکھا۔ اللہ فرماتا ہے پھر اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو ان کی کیا حالت ہوتی فرشتے عرض کرتے ہیں اگر وہ تجھے دیکھ پاتے تو تیری عبادت اور قوت سے کرتے تیری بزرگی بہت زیادہ بیان کرتے اور تیری پاکی کا اظہار اور کثرت سے کرتے اللہ فرماتا ہے وہ کیا مانگتے تھے فرشتے عرض کرتے ہیں وہ تجھ سے جنت کے خواستگار تھے اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں پروردگار انہوں نے جنت کو نہیں دیکھا اللہ فرماتا ہے پھر اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا حالت ہوتی فرشتے عرض کرتے ہیں اگر وہ جنت کو دیکھ پاتے تو ان کو جنت کی حرص ‘ رغبت اور طلب اور زیادہ ہوجاتی اللہ فرماتا ہے وہ کس چیز سے پناہ مانگتے تھے فرشتے عرض کرتے ہیں دوزخ سے۔ اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے دوزخ کو دیکھا ہے فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں پروردگار بخدا انہوں نے دوزخ کو نہیں دیکھا اللہ فرماتا ہے پھر اگر وہ دیکھ پاتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی فرشتے عرض کرتے ہیں اگر دیکھ پاتے تو دوزخ سے فرار و خوف ان کا اور زیادہ ہوجاتا۔ اللہ فرماتا ہے تم گواہ رہو کہ میں نے ان کو بخش دیا۔ جماعت ملائکہ میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے۔ اہل ذکر میں ایک شخص ایسا بھی تھا جو ذکر میں شریک نہ تھا اپنے کسی کام سے آیا تھا اللہ فرماتا ہے وہ سب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھنے والا بدنصیب نہیں ہوسکتا۔ رواہ البخاری۔ مسلم نے بھی اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔ (3) بغیر زبان کے صرف قلبی اور روحی اور نفسی ذکر کرنا۔ یہی ذکر خفی ہے جس کو اعمالنامے لکھنے والے فرشتے بھی نہیں سن پاتے۔ ابو یعلی نے حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ ذکر خفی جس کو اعمالناموں کے لکھنے والے فرشتے بھی نہیں سن پاتے وہ ذکر جلی سے ستر ہزار درجے فضیلت رکھتا ہے جب قیامت کا دن ہوگا اور اللہ حساب کے لئے سب لوگوں کو جمع کرے گا اور فرشتے اعمال نامے اور تمسکات لے کر حاضر ہوں گے تو اللہ ان سے فرمائے گا دیکھو (اس بندہ کی) کوئی چیز رہ تو نہیں گئی فرشتے عرض کریں گے ہم کو جو کچھ معلوم ہوا اور ہماری نگرانی میں جو کچھ ہوا ہم نے سب کا احاطہ کرلیا اور لکھ لیا کوئی بات نہیں چھوڑی اللہ فرماتا ہے اس کی ایک نیکی ایسی بھی ہے جس کا تم کو علم نہیں میں تم کو بتاتا ہوں وہ نیکی ذکر خفی ہے۔ میں کہتا ہوں اس ذکر کا سلسلہ نہیں ٹوٹتا نہ اس میں کوئی سستی آتی ہے (یعنی ذکر قلبی ہمہ اوقات جاری رہ سکتا ہے) انہ لا یحب المعتدین اللہ ان لوگوں کو ناپسند کرتا ہے جو (دعا میں) حد (ادب سے) نکل جاتے ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک معتدین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایسی بیکار دعائیں کرتے ہیں جن کا ہونا نہ عقل میں آتا ہے نہ ضابطۂ قدرت میں جیسے منازل انبیاء کی طلب آسمان پر پہنچ جانے کی دعا مرنے سے پہلے جنت میں پہنچ جانے کا سوال۔ بغوی نے اپنی سند سے ابو داؤد و سجستانی کے سلسلہ سے حسب روایت ابو نعامہ بیان کیا ہے کہ حضرت عبداللہ ؓ بن مغفل نے اپنے بیٹے کو یوں دعا مانگتے سنا اے اللہ میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ جب میں جنت میں جاؤں تو مجھے جنت کے دائیں جانب سفید محل عطا فرمانا حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا بیٹے اللہ سے جنت کی دعا کر اور دوزخ سے اس کی پناہ طلب کر میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا آپ فرما رہے تھے اس امت میں آئندہ کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو طہارت اور دعا حد (سنت) سے آگے بڑھ جائیں گے۔ کذا روی ابن ماجۃ و ابن حبان فی صحیحہ۔ ابو یعلی نے مسند میں حضرت سعد ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعا میں حدود (سنت) سے تجاوز کریں گے آدمی کے لئے اتنا کہنا کافی ہے اے اللہ میں تجھ سے جنت کا اور اس قول و عمل کا جو جنت سے قریب کر دے خواستگار ہوں اور دوزخ سے اور دوزخ کے قریب لے جانے والے قول و عمل سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ابو یعلی نے کہا آدمی کے لئے اتنا کہنا کافی ہے۔ آخر کلام تک۔ معلوم نہیں یہ حضرت سعد کا قول ہے یا فرمان نبوی کا حصہ ہے۔ عطیہ نے کہا المعتدین سے وہ لوگ مراد ہیں جو ناجائز طور پر مسلمان کے لئے بددعا کرتے ہیں۔ (مثلاً یوں کہتے ہیں اے اللہ ان پر لعنت بھیج۔ ایسی بددعائیں کرنے میں سب سے آگے رافضی ہیں جو صحابۂ کرام اور بعض اہل بیت پر لعنت کرتے ہیں۔ ابن جریج نے کہا اعتدائ سے مراد ہے چیخ چیخ کر دعا کرنا جس کی ممانعت اس فرمان رسول ﷺ میں آئی جو حضرت ابو موسیٰ ؓ کی روایت سے منقول ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر نرمی اختیار کرو تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو۔ نہ کسی غیر حاضر کو۔ میں کہتا ہوں اعتدائ سے مراد ہے حد شریعت سے تجاوز کرنا اس کے اندر تمام مذکورۂ بالا صورتیں بھی آجاتی ہیں اور ایسی دعا کرنا بھی اس میں شامل ہے جس میں کوئی گناہ یا قطع رحم ہو رہا ہو اور یہ الفاظ بھی اعتداء ہی کے ذیل میں آتے ہیں۔ میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہ ہوئی۔ میں دعا کر رہا ہوں اور میری دعا ضرور قبول ہوگی۔ یا اللہ سے ایسے نام لے کر کرے جو شریعت (قرآن و حدیث) میں مذکور نہیں ہیں (مثلاً بھگوان ‘ پر ماتما ‘ ایشور وغیرہ) ۔
Top