Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور ہر رستے پر مت بیٹھا کرو کہ جو شخص خدا پر ایمان نہیں لاتا ہے اسے تم ڈراتے اور راہ خدا سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو اور (اس وقت کو) یاد کرو جب تم تھوڑے سے تھے تو خدا نے تم کو جماعت کثیر کر دیا اور دیکھ لو کہ خرابی کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا
ولا تقعدوا بکل صراط تو عدون وتصدون عن سبیل اللہ ومن امن بہ وتبغونہا واذکروا اذ کنتم قلیلا فکثرکم انظروا کیف کان عاقبۃ المفسدین۔ اور تم راستوں پر اس غرض سے نہ بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش کرو اور یاد کرو کہ جب تم کم تھے تو اللہ نے تمہاری تعداد بڑھا دی اور دیکھ لو کہ تخریب کاروں کا انجام کیسا ہوا۔ توعدون اور تصدوندونوں جملے تقعدوا کی ضمیر فاعل سے حال ہیں۔ تبغونہا عوجًا یعنی اللہ کی راہ میں کجی کی تلاش کرتے ہو۔ مطلب یہ ہے کہ اس میں شبہ ڈالتے ہو یا لوگوں کے سامنے ظاہر کرتے ہو کہ یہ راستہ ٹیڑھا ہے (بہرحال لوگوں کو بہکاتے ہو) بعض علماء کے نزدیک صراط سے مراد ہے دین کا راستہ۔ دین کا راستہ اگرچہ ایک ہی ہے لیکن اس کی شاخیں متعدد ہیں عقائد و معارف کی شاخ احکام کی شاخ حدود و تعزیرات کی شاخ (گویا راہ دین کی ہر شاخ ایک راستہ ہے) قوم شعیب والے جب کسی کو دین کی کسی شاخ میں کوشش کرتے دیکھتے تو مار ڈالنے اور دکھ دینے کی دھمکی دیتے تھے اس صورت میں تصدون عن سبیل اللّٰہ۔ کل صراطکا بیان ہوگا۔ اس سے ان کی حرکت شنیعہ کی انتہائی خرابی اور انپی راہ پر قائم رہنے کی مذمت مستفاد ہوگی قلیلًاتعداد میں کم یا سامان میں کم۔ فکثرکم اللہ نے تم کو بڑھا دیا یعنی اولاد و مال میں برکت عطا فرما دی۔ عاقبۃ المفسدین یعنی گزشتہ سرکش قوموں کا انجام جیسے حضرت لوط کی قوم کا اور دوسری تخریب کار قوموں کا انجام کیسا ہوا۔
Top