Tafseer-e-Mazhari - Nooh : 15
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں
الم تروا . استفہام حقیقی نہیں مجازی بمعنی تعجب ہے۔ کیف خلق اللہ سبع سموت طباقا . طباقاً یعنی ایک کے اوپر دوسرا اور دوسرے کے اوپر تیسرا وغیرہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے اور پہلے ذکر بھی ہوچکا ہے کہ ہر بالائی اور زیرینی آسمان کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ وجعل المقرفیھن نورا . (تمام آسمانوں میں تو چاند نہیں ہے اس لیے) فیھن کا معنی ہے فی بعضھن یعنی تمام دنیا والے آسمان میں اللہ نے چاند پیدا کیا جیسے روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبیلۂ بنی نجار کے گھروں میں (سب سے اوّل مدینہ میں رونق افروز ہونے کے وقت) اترے تھے یعنی بنی نجار کے مکانوں میں سے کسی ایک مکان میں بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے فرمایا کہ چاند ‘ سورج کے رخ آسمانوں کی طرف ہیں اور ان کا نور آسمانوں میں ہی ہے لیکن ان کی (انعکاسی) کرنیں زمین کی طرف آتی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے بھی اسی طرح کا قول منقول ہے۔
Top