Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 28
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ وَ شَدَدْنَاۤ اَسْرَهُمْ١ۚ وَ اِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاۤ اَمْثَالَهُمْ تَبْدِیْلًا
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں پیدا کیا وَشَدَدْنَآ : اور ہم نے مضبوط کئے اَسْرَهُمْ ۚ : ان کے جوڑ وَاِذَا شِئْنَا : اور جب ہم چاہیں بَدَّلْنَآ : ہم بدل دیں اَمْثَالَهُمْ : ان جیسے لوگ تَبْدِيْلًا : بدل کر
ہم نے ان کو پیدا کیا اور ان کے مقابل کو مضبوط بنایا۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے ان ہی کی طرح اور لوگ لے آئیں
نحن خلقنھم و شددنا اسرھم . ہم نے ہی انکو پیدا کیا اور انکی بناوٹ کمر اور جوڑ جوڑ کی بندش مضبوط کی۔ واذا شئنا بدلنا امثالھا تبدیلا . اور ہم جب چاہیں گے ان جیسی بناوٹ اور بندش مفاصل والے دوسرے لوگ ان کی جگہ لے آئیں گے۔ تبدیلاً مفعول مطلق تاکید کے لیے ہے۔ واذا شءْنا جملہ شرطیہ ہے ‘ اس کا عطف شددنا پر ہے اور نحن خلقنٰھم یعنی اس پورے کلام سے کافروں کی مذمت کا اظہار مقصود ہے کہ انہوں نے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کے مقابلہ میں ناشکری کی۔ تخلیق اور طاقت بخشی کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ اس لیے کیا کہ تمام نعمتوں کی بنیاد یہی ہے۔ اذا شئنا کے جملہ سے رسول اللہ ﷺ کو اذیت کفار پر تسکین بخشی مقصود ہے اور کافروں کو تباہی اور ہلاکت کی دھمکی ہے اور ان کی جگہ دوسروں کو قائم کردینے کی وعید آمیز اطلاع ہے۔ چناچہ بدر کی لڑائی میں ان کو ہلاک بھی کردیا۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ اِذَا اس جگہ بمعنی اِنْ (محض فرض کے لیے) ہے یعنی اگر اللہ چاہے گا تو تمہاری جگہ دوسروں کو لے آئے گا لیکن اس کی مشیت نہیں ہوئی ‘ اس لیے اس نے عام طور پر کفار مکہ کو تباہ نہیں کیا۔ )
Top