Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں سے (چھوٹی چھوٹی) نہریں نکالیں گے
عینا . یہ کافور سے بدل ہے بشرطیکہ کافور کو چشمہ کا نام قرار دیا جائے۔ یا من کاس کے محل (مفعول) سے بدل ہے اور مضاف مجذوف سے مراد یہ ہے کہ جنتی جام پئیں گے ‘ یعنی چشمہ کا پانی یا اختصاص کی وجہ سے عینًا منصوب ہے یا کوئی فعل مدح محذوف ہے اس کا مفعول ہے یا کوئی ایسا فعل محذوف ہے جس کی تفسیر آئندہ فعل کر رہا ہے۔ یشرب بھا . بھا مفعول ہے باء زائد ہے ‘ اس کو پئیں گے یا یشرب لذت کے معنی کو متضمن ہے اور یلتذُّ کے مفعول پر باء آتی ہے اس لیے یشرب کے مفعول پر بھی باء لائی گئی یا ممزوجًا محذوف ہے۔ بِھَا اس سے متعلق ہے یا باء من ابتدائیہ کے معنی میں ہے ‘ اس سے پئیں گے۔ عباد اللہ . اللہ کے پرستار جنہوں نے خالص اطاعت کے ساتھ اللہ کی عبادت کی۔ یفجرونھا تفجیرا . یعنی اللہ کے پرستار جنت کے اندر اپنے مکانوں اور محلات میں جہاں چاہیں گے آسانی کے ساتھ اس چشمہ (کی شاخ) کو بہا کرلے جائیں گے۔ عبداللہ بن احمد نے کتاب الزہد میں ابن شوذب کا قول نقل کیا ہے کہ اہل جنت کے پاس سونے کی ٹہنیاں ہوں گی ‘ ان ٹہنیوں کی مدد سے چشمہ کا پانی جہاں چاہیں گے لے جائیں گے۔ پانی ان کے حکم کے تابع ہوگا۔
Top