Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 12
اِذْ یُوْحِیْ رَبُّكَ اِلَى الْمَلٰٓئِكَةِ اَنِّیْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍؕ
اِذْ
: جب
يُوْحِيْ
: وحی بھیجی
رَبُّكَ
: تیرا رب
اِلَى
: طرف (کو)
الْمَلٰٓئِكَةِ
: فرشتے
اَنِّىْ
: کہ میں
مَعَكُمْ
: تمہارے ساتھ
فَثَبِّتُوا
: تم ثابت رکھو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
سَاُلْقِيْ
: عنقریب میں ڈالدوں گا
فِيْ
: میں
قُلُوْبِ
: دل (جمع)
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
كَفَرُوا
: کفر کیا (کافر)
الرُّعْبَ
: رعب
فَاضْرِبُوْا
: سو تم ضرب لگاؤ
فَوْقَ
: اوپر
الْاَعْنَاقِ
: گردنیں
وَاضْرِبُوْا
: اور ضرب لگاؤ
مِنْهُمْ
: ان سے (ان کی)
كُلَّ
: ہر
بَنَانٍ
: پور
جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو ارشاد فرماتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مومنوں کو تسلی دو کہ ثابت قدم رہیں۔ میں ابھی ابھی کافروں کے دلوں میں رعب وہیبت ڈالے دیتا ہوں تو ان کے سر مار (کر) اڑا دو اور ان کا پور پور مار (کر توڑ) دو
اذ یوحی ربک الی الملئکۃ انی معکم فثبتوا الذین امنوا سالقی فی قلوب الذین کفروا الرعب فاضربوا فوق الاعناق و اضربوا منھم کل بنان۔ اس وقت کو یاد کرو جبکہ تمہارا رب فرشتوں کو حکم دے رہا تھا کہ میں تمہارا ساتھی (یعنی مددگار) ہوں ‘ سو تم ایمان والوں کی ہمت بڑھاؤ ‘ میں کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا۔ پس تم ان کی گردنوں پر مارو اور ان کے پور پور پر مارو۔ الملائکۃ سے مراد وہ ملائکہ ہیں جن کو مسلمانوں کی کمک کیلئے بھیجا گیا تھا۔ اَنِّیْ مَعَکُمْیعنی مسلمانوں کی مدد کرنے میں میں تمہارے ساتھ ہوں (حضرت مفسر کی مراد یہ ہے کہ معیت سے جسمانی معیت مراد نہیں ہے بلکہ اللہ کے ساتھ ہونے سے مراد ہے اللہ کی مدد کا ساتھ ہونا) فَثَبِّتُوْا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یعنی مسلمانوں کے دشمنوں سے لڑ کر مسلمانوں کی جماعت میں اضافہ کر کے اور مسلمانوں کو کامیابی کی بشارت دے کر تم ان کی ہمت بڑھاؤ ‘ ان کو اطمینان خاطر دلاؤ۔ مقاتل کا بیان ہے کہ آدمیوں کے بھیس میں ملائکہ صف کے آگے آگے چلتے تھے اور کہتے تھے : تم کو بشارت ہو کہ اللہ تم کو قطعی طور پر فتحیاب فرمائے گا۔ الرّعبدل کے اندر خوف بھر جانا۔ مراد ہے کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کا ڈر بیٹھ جانا۔ سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ یہ پورا جملہ گویا اَنِّیْ مَعَکُمْکی تشریح ہے (یعنی میری مدد کی ‘ گویا شکل یہ ہوگی کہ میں کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کی تعداد کو دوگنا چوگنا دکھا کر رعب ڈال دوں گا) ابو نعیم نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے ‘ آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا : ابا ! آپ کو ابو الیسر نے کیسے گرفتار کرلیا ؟ اگر آپ چاہتے تو اس کو مٹھی میں پکڑ لیتے (آپ قدآور ‘ جسیم آدمی ہیں اور ابو الیسر ناٹا ‘ ٹھنگنا ‘ مٹھی بھر آدمی ہے) فرمایا : بیٹے ! ایسا نہ کہو ‘ وہ مجھے کوہ خندقہ سے بھی بڑا دکھائی دیتا تھا۔ میں کہتا ہوں : اس کی وجہ یہ تھی کہ اللہ نے قریش کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا تھا۔ فَوْقَ الْاَعْنَاقِیعنی گردنوں سے اوپر والے حصوں میں مارو جیسے سر ‘ حلق وغیرہ۔ عکرمہ نے کہا : فوق الاعناق سے سر مراد ہیں کیونکہ سر گردنوں کے اوپر ہوتے ہیں۔ ضحاک نے کہا : فوق الاعناق سے مراد ہے گردنوں پر۔ فوق بمعنی علٰیہے (گردنوں کے اوپر یعنی گردنوں پر مارو) کُلَّ بَنَانٍیعنی ہر جوڑ پر (عطیہ) یا پور پور پر مارو (حضرت ابن عباس ‘ ابن جریج ‘ ضحاک) بنان ‘ بنانۃ کی جمع ہے ‘ ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے پوروں کو بَنَان کہتے ہیں۔ قاموس میں ہے : بنان انگلیاں یا انگلیوں کے سر۔ آیت کی رفتار بتارہی ہے کہ اِضْرِبَوْاسے ملائکہ کو خطاب ہے ‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملائکہ بھی لڑے تھے (صرف مسلمانوں کی تعداد بڑھانے ‘ ان کے دلوں میں اطمینان پیدا کرنے اور کافروں کو خوفزدہ کرنے کیلئے ہی شریک نہیں ہوئے تھے) ابن انباری نے کہا : فرشتے واقف نہ تھے کہ آدمیوں کو کیسے قتل کیا جاتا ہے ‘ اللہ نے فاضربوا فرما کر ان کو بتادیا۔ بخاری ‘ نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے لکھا ہے کہ بدر کے د ن جب کہ رسول اللہ ﷺ ڈیرہ کے اندر تھے ‘ آپ نے دعا کی : اے اللہ ! میں تجھے تیری ذمہ داری اور تیرے وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں ‘ اے اللہ ! اگر مسلمانوں کو مغلوب کرنے کی آج تیری مشیت ہوئی تو آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جاسکے گی۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر نے رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! بس ‘ آپ اپنے رب کے سامنے خوب زاری کرچکے (حضور ﷺ نے دعاء ختم کردی) اور زرہ پہنے ‘ اچھلتے ہوئے ‘ یہ فرماتے ہوئے ڈیرہ سے باہر آگئے : سَیُھْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبَرَ بَلِ السَّاعَۃُ مَوْعِدُھُمْ وَالسَّاعَۃُ اَدْھٰی وَاَمَرُّ اور اللہ نے نازل فرمایا : اِذْتَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلاآءِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ ۔ مُرْدِفِیْنَ سے مراد ہیں : پے در پے ‘ ایک کے بعد ایک سلسلہ وار اور فرمایا : اَلَّنْ یَّکْفِیَکُمْ اَنْ یُمِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِثَلٰثَۃِ اٰلاَفٍ مِّنَ الْمَلاَءِکَۃِ مُنْزَلِیْنَ اور فرشتوں سے فرمایا : اِنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَاضْرِبُوْا مِنْھُمْ کُلَّ بَنَانٍ ۔ مسلم اور ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے لکھا ہے ‘ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس روز ایک مسلمان ‘ ایک مشرک کے تعاقب میں دوڑ رہا تھا۔ مشرک آگے آگے بھاگا جا رہا تھا کہ مسلمان نے اوپر سے کوڑا مارنے کی آواز سنی اور کسی سوار کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا : اقدم حیزوم (حیزوم ! آگے بڑھ) نظر اٹھا کر دیکھا تو مشرک سامنے چت پڑا ہوا دکھائی دیا جس کی ناک ٹوٹ گئی تھی اور چہرہ پھٹ گیا تھا۔ اس مسلمان نے سب کو وہاں جمع کر کے دکھایا۔ ایک انصاری نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ عرض کیا ‘ حضور ﷺ نے فرمایا : تم سچ کہتے ہو ‘ وہ (قتل) تیسرے آسمان کے فرشتوں کی کمک نے کیا تھا۔ حاکم اور بیہقی اور ابو نعیم نے بیان کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے کہ حضرت سہل بن حنیف نے فرمایا : بدر کے دن ہم میں سے بعض لوگ اپنی تلوار سے مشرک کے سر کی طرف اشارہ ہی کرتے تھے اور تلوار پہنچنے نہ پاتی تھی کہ سر نیچے گرپڑتا تھا۔ بیہقی نے حضرت ربیع بن انس کا بیان نقل کیا ہے کہ گردنوں اور پوروں پر آگ سے جلے ہوئے کی طرح نشان دیکھ کر لوگ پہچان لیتے تھے کہ اس کو کس نے قتل کیا ہے۔ حضرت ابن سعد نے حویطب بن عبدالعزّٰی کا بیان نقل کیا ہے : میں بدر کے موقع پر مشرکوں کی معیت میں موجود تھا۔ میں نے ایک جماعت دیکھی ‘ آسمان و زمین کے درمیان ملائکہ کو دیکھا جو قتل اور قید کر رہے تھے۔ محمد بن عمر اسلمی اور بیہقی نے لکھا ہے کہ حضرت ابو بردہ بن دینار نے فرمایا : میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں تین سر لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! ان دو کو میں نے قتل کیا ہے اور تیسرے شخص کو میں نے دیکھا کہ کسی گورے رنگ کے درازقامت شخص نے اس کے تلوار ماری (اور سر اڑا دیا ‘ معلوم نہیں وہ کون شخص تھا) میں نے اس کا سر لے لیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اس کو قتل کرنے والا فلاں فرشتہ تھا۔ حضرت ابن سعد نے عکرمہ کا بیان نقل کیا ہے : اس روز بعض لوگوں کے سر اڑ کر الگ گر رہے تھے اور معلوم نہ ہوتا تھا کہ کس نے قتل کیا ہے۔ بعض کے ہاتھ کٹ کر الگ گر رہے تھے اور معلوم نہ ہوتا تھا کہ کاٹنے والا کون ہے۔ ابن اسحاق اور بیہقی نے حضرت ابو واقد لیثی کا بیان نقل کیا ہے : میں بدر کے دن ایک مشرک کا تعاقب کر رہا تھا لیکن میری تلوار پہنچنے سے پہلے اس کا سر گرپڑا ‘ اس سے میں پہچان لیتا تھا کہ کسی اور نے اس کو قتل کردیا۔ بیہقی نے حضرت خارجہ بن ابراہیم کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جبرئیل سے دریافت کیا : بدر کے دن اقدم حیزوم کہنے والا کون فرشتہ تھا ؟ حضرت جبرئیل نے فرمایا : تمام آسمان والوں کو میں نہیں پہچانتا۔ ابن اسحاق کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع نے فرمایا : میں عباس بن عبدالمطلب کا غلام تھا۔ اسلام ہمارے گھر والوں کے اندر داخل ہوچکا تھا ‘ اُمّ الفضل مسلمان ہوچکی تھیں اور میں بھی اسلام لے آیا تھا۔ عباس قوم والوں سے ڈرتے تھے اور ان کی مخالفت پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ آدمی بڑے مالدار تھے اور ان کا مال قوم میں (بطور قرض) بٹا ہوا تھا ‘ اسلئے آپ ایمان کو چھپائے ہوئے تھے۔ دشمن خدا ابولہب خود بدر میں شریک نہ ہوا تھا ‘ اپنی جگہ اس نے عاص بن ہشام بن مغیرہ کو بھیج دیا تھا۔ جب اس کو بدر کی شکست کی اطلاع ملی تو اللہ نے اس کو ذلیل اور رسوا کردیا اور ہم کو اپنے اندر قوت اور عزت محسوس ہونے لگی۔ میں کمزور آدمی تھا ‘ تیر بنایا کرتا تھا اور زمزم کے حجرہ کے اندر بیٹھا تیر چھیلا کرتا تھا۔ ایک روز حجرہ کے اندر بیٹھا تیر تراش رہا تھا ‘ اُمّ الفضل میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ ابولہب کافر پاؤں کو گھسیٹتا ہوا سامنے سے آگیا اور حجرہ کے بیرونی حصہ میں بیٹھ گیا ‘ اس کی پشت میری پشت کی طرف تھی۔ وہ بیٹھا ہی ہوا تھا کہ لوگوں نے کہا : لو ‘ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب آگیا۔ ابولہب بولا : بھتیجے ! میرے پاس آؤ ‘ تمہارے پاس ضرور اطلاع ہوگی۔ ابو سفیان اس کے پاس آکر بیٹھ گیا ‘ لوگ کھڑے رہے۔ ابولہب نے کہا : بھتیجے ! بتاؤ کیا ہوا ؟ ابو سفیان نے کہا : کچھ نہیں ‘ خدا کی قسم ! مقابلہ ہوا تو ہم نے اپنے شانے ان کے ہاتھوں میں دے دئیے کہ وہ جیسا چاہیں کریں ‘ ہم کو قتل کریں یا قید کریں اس کے باوجود ‘ خدا کی قسم ! لوگ کبیدہ خاطر نہیں ہوئے مگر ہمارا مقابلہ ایسے گورے رنگ کے لوگوں سے ہوا جو ابلق گھوڑوں پر سوار تھے اور آسمان و زمین کے درمیان (فضا میں) معلق تھے۔ خدا کی قسم ! ان کا اندازہ کسی چیز سے نہیں ہوتا تھا ‘ نہ ان کے سامنے کوئی چیز ٹھہر سکتی تھی۔ حضرت ابو رافع کا بیان ہے : میں نے یہ سن کر خیمہ کا ایک حصہ (غالباً راوی نے جس کو حجرہ کہا ہے ‘ وہ حجرہ نما ڈیرہ ہوگا جو طنابوں سے بندھا ہوا ہوگا) اپنے ہاتھ سے اٹھا کر کہا : خدا کی قسم ! وہ ملائکہ تھے۔ ابولہب نے ہاتھ اٹھا کر فوراً میرے منہ پر زور سے ضرب لگائی۔ میں اس سے لپٹ گیا ‘ اس نے مجھے اٹھا کر زمین پردے مارا اور اوپر چڑھ کر مجھے مارنے لگا۔ میں کمزور آدمی تھا ‘ اُمّ الفضل نے جو یہ دیکھا تو ڈیرے کی ایک ٹیکی لے کر ابولہب کے زور سے ماری جس سے اس کا سر برے طور پر پھٹ گیا اور بولیں : چونکہ اس کا آقا موجود نہیں ہے ‘ اسلئے تو نے اس کو کمزور سمجھ لیا۔ ابولہب ذلیل ہو کر ‘ منہ پھیر کر چل دیا اور سات راتیں گذرنے نہ پائی تھیں کہ اللہ نے اس کو عدسہ کے مرض میں مبتلا کردیا اور ختم کردیا۔ ابن جریر نے کہا : عدسہ ایک قسم کا پھوڑا ہوتا تھا۔ عرب اس کو منحوس جانتے تھے ‘ ان کا خیال تھا کہ یہ بڑا متعدی مرض ہے۔ ابولہب کو چونکہ عدسہ کا مرض ہوا تھا ‘ اسلئے مرنے کے بعد بھی تین دن تک اس کی اولاد اس سے دور دور ہی رہی۔ کوئی اس کی لاش کے قریب نہ آتا تھا ‘ نہ اس کو دفن کرنے کا قصد کرتا تھا۔ آخر جب بدنامی کا زیادہ اندیشہ ہوا تو ایک گڑھا کھود کر لاٹھیوں کے سہارے لاش کو اٹھا کر اس گڑھے میں ڈال دیا اور دور ہی دور سے پتھروں سے گڑھے کو پاٹ کر لاش کو چھپا دیا۔ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ یونس بن بکیر کی روایت میں آیا ہے : ابولہب کی لاش کیلئے گڑھا نہیں کھودا گیا تھا بلکہ کسی باغ کی دیوار کے سہارے اس کو ٹکا کر دیوار کی پشت کی جانب سے پتھر پھینک کر لاش کو پتھروں سے چھپا دیا تھا۔
Top