Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 75
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والے اِذَا : جب لَقِيْتُمْ : تمہارا آمنا سامنا ہو فِئَةً : کوئی جماعت فَاثْبُتُوْا : تو ثابت قدم رہو وَاذْكُرُوا : اور یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَثِيْرًا : بکثرت لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
مومنو! جب (کفار کی) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور خدا کو بہت یاد کرو تاکہ مراد حاصل کرو
یایھا الذین امنوا اذا لقیتم فءۃ فاثبتوا واذکروا اللہ کثیرًا لعلکم تفلحون اے ایمان والو ! (لڑنے کیلئے) تمہارا مقابلہ کسی (کافر) گروہ سے ہوجائے تو جمے رہو اور اللہ کی یاد بکثرت کرو تاکہ کامیاب ہوجاؤ۔ فءۃ سے مراد ہے : کافر گروہ اور مقابلہ سے مراد ہے لڑنے کیلئے مقابلہ۔ گروہ کے الفاظ کے ساتھ کافر کا لفظ نہ ذکر کرنا بتارہا ہے کہ مسلمان صرف کافروں سے ہی لڑتے ہیں۔ جمے رہنے سے مراد ہے لڑنے والے دشمنوں کے سامنے جمے رہنا۔ مقابلہ کے وقت بھاگنا گناہ کبیرہ ہے ‘ صحیح احادیث میں یہی آیا ہے۔ اللہ کی یاد کرنے سے مراد ہے فتح کی دعا کرنا تاکہ اللہ کی یاد سے قوت حاصل ہو اور کامیابی کی قوی امید ہو۔ اس آخری جملہ میں اس بات کی درپردہ تعلیم ہے کہ مؤمن بندہ سے اللہ کی مہربانی کسی وقت منقطع نہیں ہوتی ‘ اسلئے بندہ پر لازم ہے کہ شدائد کے وقت بھی اللہ ہی کی طرف اپنی پوری توجہ رکھے ‘ اللہ کی یاد سے کسی وجہ سے بھی غافل نہ ہو۔ اللہ کی مہربانی پر پورا بھروسہ رکھے اور خلوص دل کے ساتھ اسی کی یاد میں مشغول رہے۔
Top