Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 50
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ یَتَوَفَّى الَّذِیْنَ كَفَرُوا١ۙ الْمَلٰٓئِكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ١ۚ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
وَلَوْ : اور اگر تَرٰٓي : تو دیکھے اِذْ : جب يَتَوَفَّى : جان نکالتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے يَضْرِبُوْنَ : مارتے ہیں وُجُوْهَهُمْ : ان کے چہرے وَاَدْبَارَهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) وَذُوْقُوْا : اور چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : بھڑکتا ہوا (دوزخ)
اور کاش تم اس وقت (کی کیفیت) دیکھو۔ جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر (کوڑے اور ہتھوڑے وغیرہ) مارتے (ہیں اور کہتے ہیں) کہ (اب) عذاب آتش (کا مزہ) چکھو
ولو تری اذ یتوفی الذین کفروا الملئکۃ یضربون وجوھھم وادبارھم وذوقوا عذاب الحریق اور اگر آپ اس وقت کا واقعہ دیکھتے جب فرشتے ان کی جانیں قبض کر رہے تھے ‘ ان کے چہروں اور ان کی پشتوں پر مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ آگ کی سزا کا مزہ چکھو۔ تَرٰی (صیغۂ مضارع) بمعنی ماضی ہے کیونکہ لَوْکی وجہ سے مضارع بمعنی ماضی ہوجاتا ہے۔ یتوفّٰی یعنی روحیں قبض کر رہے تھے ‘ خواہ بدر میں یا دوسری جگہ۔ یتوفّٰیکا فاعل ملائکہ ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ فاعل ہو اور الملآئکۃ مبتداء اور یضربون خبر۔ یَضُرِبُوْنَ وُجُوْھَھُمْ وَاَدْبَارَھُمْیعنی آگ کے کوڑوں اور لوہے کے گرزوں سے ان کے سامنے سے (چہروں پر) اور پیچھے سے (پشت پر) مار رہے تھے۔ حضرت سعید بن جبیر اور مجاہد نے کہا : ادبار سے مراد سرین ہیں۔ اللہ نے بےحیائی کے لفظ کو ترک کر کے بطور کنایہ بیان کیا۔ وَذُوْقُوْا یعنی کہہ رہے تھے کہ دوامی آگ کا مزہ چکھو۔ تشریح مذکور کی بناء پر یتوفّٰی سے الحریق تک بزرخی عذاب کا بیان ہوگا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : (یہ واقعہ بدر کا ہے ‘ بزرخ کا نہیں) بدر میں مشرک جب مسلمانوں کی طرف رخ کر کے آگے بڑھتے تھے تو ملائکہ ان کے منہ پر تلواریں مارتے تھے اور جب منہ پھیر کر بھاگتے تھے تو فرشتے ان کی پشتوں پر مارتے تھے ‘ اس طرح ملائکہ مشرکوں کو قتل کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے (ابھی کیا ہے ‘ آئندہ) آگ کے عذاب کا مزہ چکھو۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ ملائکہ لوہے کے گرزوں سے ما ررہے تھے اور گرز کی ضرب سے زخموں میں آگ سی لگ جاتی تھی۔ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِکا یہی مطلب ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : مرنے کے بعد فرشتے یہ بات کہتے تھے اور کہیں گے۔
Top