Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaashiya : 13
فِیْهَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَةٌۙ
فِيْهَا سُرُرٌ : اس میں تخت مَّرْفُوْعَةٌ : اونچے اونچے
وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے
فیھا سرر مرفوعۃ . جنت میں اونچے اور عالی مرتبہ تخت ہیں۔ بیہقی نے بسند ابوطلحہ آیت : سرر مصفوفۃ کی تشریح میں حضرت ابن عباس کا قول اور احمد و ترمذی و ابن ماجہ نے بروایت حضرت ابوسعید خدری آیت : و فرش مرفوعۃ کی تفسیر میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان نقل کیا ہے کہ دونوں فرشتوں کے درمیان اتنا فرق ہوگا جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ ترمذی کی نقل کردہ حدیث میں ہے کہ ان کی بلندی پانچ سو برس کی راہ کے برابر ہوگی ‘ جیسی آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ ترمذی نے یہ بھی لکھا ہے کہ بعض اہل علم نے اس کی تشریح میں کہا کہ بستروں کا باہمی درجاتی فاصلہ اتنا ہوگا جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ ابن ابی الدنیا نے حضرت ابو امامہ کا قول وفرش مرفوعۃ کے ذیل میں نقل کیا ہے کہ اگر بالائی فرش زیریں فرش پر گرجائے تو چالیس برس میں بھی نہ پہنچے۔ طبرانی نے حضرت ابو امامہ کی مرفوع حدیث نقل کی ہے کہ اگر ان میں سے کوئی فرش اوپر سے انتہائی نشیب کی طرف گرے تو سو سال تک گرتا چلا جائے۔ بغوی (رح) نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : ان تختوں کے تختے سونے کے ہوں گے ‘ جن کا حاشیہ زمرد ‘ موتی اور یاقوت سے آراستہ ہوگا ‘ وہ اونچے ہوں گے لیکن جب بیٹھنے والا ان پر بیٹھنا چاہے گا تو نیچے ہوجائیں گے پھر اٹھ جائیں گے اور اپنے مقام پر چلے جائیں گے۔
Top