Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 22
خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے ہاں اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : عظیم
(اور وہ) ان میں ابدالاآباد رہیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کے ہاں بڑا صلہ (تیار) ہے
خلدین فیھا ابدًا ان اللہ عندہ اجر عظیم۔ اور ان میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بلاشبہ اللہ کے پاس بڑا اجر ہے۔ نعیمٌ مقیمٌ دوامی راحت۔ رحمۃ ‘ رضوان جنات اور نعیم کی تنوین تنکیر کیلئے ہے ‘ یعنی یہ غیر معروف اور غیر معمولی نعمتیں ہوں گی جن سے کوئی واقف ہی نہیں ہے۔ خلود کے معنی کبھی طویل مدت تک باقی رہنے کے بھی آتے ہیں لیکن ابدًا کا لفظ ذکر کرنے سے خلود ابدی ہوگیا ‘ یعنی مدت قیام لازوال ہوگئی۔ اجرعظیم سے یہ مراد ہے کہ جن اعمال کی وجہ سے ان کا استحقاق ثواب ہوا ‘ ان اعمال کے مقابلہ میں یہ نعمتیں بہت بڑی ہوں گی ‘ یا یہ مطلب کہ دنیوی نعمتوں کے مقابلہ میں وہ ثواب بڑا ہوگا۔
Top