Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 70
اَلَمْ یَاْتِهِمْ نَبَاُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ١ۙ۬ وَ قَوْمِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اَصْحٰبِ مَدْیَنَ وَ الْمُؤْتَفِكٰتِ١ؕ اَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
اَلَمْ يَاْتِهِمْ : کیا ان تک نہ آئی نَبَاُ : خبر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے قَوْمِ نُوْحٍ : قومِ نوح وَّعَادٍ : اور عاد وَّثَمُوْدَ : اور ثمود وَقَوْمِ اِبْرٰهِيْمَ : اور قوم ابراہیم وَاَصْحٰبِ مَدْيَنَ : اور مدین والے وَالْمُؤْتَفِكٰتِ : اور الٹی ہوئی بستیاں اَتَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول (جمع) بِالْبَيِّنٰتِ : واضح احکام دلائل کے ساتھ فَمَا : سو نہیں كَانَ : تھا اللّٰهُ : اللہ لِيَظْلِمَهُمْ : کہ وہ ان پر ظلم کرتا وَلٰكِنْ : اور لیکن كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
کیا ان کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے (یعنی) نوح اور عاد اور ثمود کی قوم۔ اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے۔ ان کے پاس پیغمبر نشانیاں لے لے کر آئے۔ اور خدا تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
الم یاتھم نبا الذین من قبلھم کیا ان کو اگلے کافروں کے حال کی اطلاع نہیں پہنچی جنہوں نے ہمارے پیغمبروں کی نافرمانی اور ہمارے احکام کی مخالفت کی تو ہم نے ان پر عذاب بھیجا اور تباہ کر ڈالا۔ ھِمْ کی ضمیر غائب منافقوں کی طرف راجع ہے۔ یہ خطاب سے غیبت کی طرف انتقال ہے (عبارت میں نیرنگی پیدا کرنے اور منافقوں کو ناقابل خطاب قرار دینے کی طرف یہ ایک لطیف اشارہ ہے) ۔ قوم نوحٍ یعنی نوح کی قوم کی جو پانی کے طوفان سے ہلاک کردی گئی۔ وعادٍ اور قوم عاد کی جو آندھی کے طوفان سے ہلاک کردی گئی۔ وثمود اور قوم ثمود کی جن کو زلزلہ سے تباہ کردیا۔ وقوم ابرٰھیم اور ابراہیم کی قوم کی جن سے اللہ نے اپنی نعمت چھین لی۔ ایک حقیر چیونٹی (یا مچھر) سے نمرود کو ہلاک کردیا اور اس کے ساتھیوں کو غارت کردیا۔ واصحٰب مدین اور میں والوں یعنی شعب کی قوم کی جن پر عذاب بصورت گھٹا آیا ‘ بادل چھا گیا اور اس سے آگ برسی جس سے سب ہلاک ہوگئے۔ والمؤتفکت اور الٹی ہوئی بستیوں ‘ یعنی قوم لوط کی بستیوں کو جن کو الٹ دیا گیا ‘ زمین کو زیر و زبر کردیا گیا اور پھر اوپر سے نوکیلے کنکر برسائے گئے۔ اتتھم رسلھم بالبینت ان کے پیغمبر بالکل کھلے کھلے معجزے ان کے سامنے لائے مگر انہوں نے پیغمبروں کی تکذیب کی ‘ نتیجہ میں سب کو تباہ کردیا گیا۔ فما کان اللہ لیظلمھم پس اللہ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرتا۔ یعنی اللہ کا یہ ضابطہ نہیں کہ بغیر جرم کئے ان کو ہلاک کردیتا۔ ولکن کانوا انفسھم یظلمون۔ بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ یعنی تمہاری طرح انہوں نے بھی پیغمبروں کو جھوٹا قرار دیا اور انبیاء کا حکم نہ مانا جس کے نتیجہ میں ان پر عذاب آگیا۔ تم کو بھی ڈرنا چاہئے کہ کہیں تم پر بھی ان کی طرح عذاب آجائے۔
Top