Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 74
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا١ؕ وَ لَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَ هَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا١ۚ وَ مَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَكُ خَیْرًا لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ مَا لَهُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
يَحْلِفُوْنَ
: وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
مَا قَالُوْا
: نہیں انہوں نے کہا
وَلَقَدْ قَالُوْا
: حالانکہ ضرور انہوں نے کہا
كَلِمَةَ الْكُفْرِ
: کفر کا کلمہ
وَكَفَرُوْا
: اور انہوں نے کفر کیا
بَعْدَ
: بعد
اِسْلَامِهِمْ
: ان کا (اپنا) اسلام
وَهَمُّوْا
: اور قصد کیا انہوں نے
بِمَا
: اس کا جو
لَمْ يَنَالُوْا
: انہیں نہ ملی
وَ
: اور
مَا نَقَمُوْٓا
: انہوں نے بدلہ نہ دیا
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ
: انہیں غنی کردیا اللہ
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
فَضْلِهٖ
: اپنا فضل
فَاِنْ
: سو اگر
يَّتُوْبُوْا
: وہ توبہ کرلیں
يَكُ
: ہوگا
خَيْرًا
: بہتر
لَّهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
يَّتَوَلَّوْا
: وہ پھرجائیں
يُعَذِّبْهُمُ
: عذاب دے گا انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
عَذَابًا
: عذاب
اَلِيْمًا
: دردناک
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَمَا
: اور نہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مِنْ
: کوئی
وَّلِيٍّ
: حمایتی
وَّلَا
: اور نہ
نَصِيْرٍ
: کوئی مددگار
یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور ایسی بات کا قصد کرچکے ہیں جس پر قدرت نہیں پاسکے۔ اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کون سا دیکھا ہے سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولت مند کر دیا ہے۔ تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا۔ اور اگر منہ پھیر لیں تو ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا
یحلفون باللہ ما قولوا وہ لوگ قسمیں کھا جاتے ہیں کہ ہم نے فلانی بات نہیں کہی، ابن ا بی حاتم نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ جلاس بن سوید بن صامت ان لوگوں میں سے تھا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوۂ تبوک کو نہیں گئے تھے۔ جلاس نے کہا تھا کہ اگر یہ شخص سچا ہے تو ہم گدھوں سے بدتر ہیں (کہ اس کی سچائی بھی نہیں سمجھتے ‘ یا یہ مطلب کہ ہم گدھوں سے بھی زیادہ ذلیل ہیں) حضرت عمیر بن سعد نے یہ اطلاع رسول اللہ ﷺ کو جا کر دے دی۔ حلاس قسم کھا گیا کہ میں نے تو یہ بات نہیں کی۔ اس پر یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ لوگوں کا خیال ہے کہ آیت کے نزول کے بعد حلاس نے سچے دل سے توبہ کرلی تھی اور اس کی توبہ اچھی ثابت ہوئی۔ ابن ابی حاتم نے حضرت کعب بن مالک کی روایت سے بھی یہی بیان کیا ہے۔ ابن اسحاق نے بھی حضرت کعب کا بیان یونہی نقل کیا ہے اور ابن سعد نے طبقات میں عروہ کی روایت سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ بغوی نے کلبی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ اس آیت کا نزول حلاس بن سوید کے بارے میں ہوا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز تبوک میں خطبہ دیا تھا جس میں منافقوں کا ذکر کیا تھا ‘ ان کو برا کہا تھا اور گندگی قرار دیا تھا (یعنی فرمایا تھا کہ منافق رجس ہیں) جلاس (کو اس قول کی اطلاع پہنچی تو اس) نے کہا : اگر محمد ﷺ سچے ہیں تو ہم گدھوں سے بدتر ہیں۔ جب رسول اللہ ﷺ تبوک سے مدینے کو واپس تشریف لائے تو حضرت عامر بن قیس نے حاضر ہو کر حلاس کے قول کی اطلاع آپ کو دے دی۔ حلاس نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ مجھ پر دروغ بندی کر رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے دونوں کو منبر کے پاس جا کر قسم کھانے کا حکم دیا۔ حلاس نے عصر کے بعد منبر کے پاس جا کر قسم کھائی اور کہا : قسم ہے اس اللہ کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! میں نے یہ بات نہیں کہی اور اس نے مجھ پر جھوٹ باندھا ہے۔ پھر حضرت عامر کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا : قسم ہے اس اللہ کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! اس نے یہ بات کہی اور میں نے اس پر دروغ بندی نہیں کی ___ پھر حضرت عامر نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر دعا کی : اے اللہ ! اپنے سچے نبی پر سچی بات نازل فرما دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مؤمن امین ہوتا ہے۔ اس کے بعد دونوں الگ الگ نہ ہونے پائے تھے کہ حضرت جبرئیل یہ آیت حَتَّی یَتُوْبُوْا یَکُ خَیْرًا لَّھُمْ تک لے کر نازل ہوئے۔ حلاس آیت سن کر فوراً کھڑا ہوگیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں سن رہا ہوں کہ اللہ نے توبہ کی پیشکش فرمائی ہے۔ عامر بن قیس اپنے قول میں سچے ہیں ‘ میں نے یہ بات کہی تھی۔ اب میں اللہ سے معافی چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے حلاس کی توبہ قبول فرما لی۔ حلاس نے توبہ کرلی اور ان کی توبہ صحیح ثابت ہوئی۔ ابن ابی حاتم نے حضرت انس بن مالک کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ (ایک روز) خطبہ دے رہے تھے۔ ایک منافق کہنے لگا : اگر یہ شخص سچا ہے تو ہم گدھوں سے بھی بدتر ہیں۔ حضرت زید بن ارقم نے یہ بات سن لی اور رسول اللہ ﷺ تک پہنچا دی مگر وہ شخص منکر ہوگیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن جریر نے لکھا ہے کہ قتادہ نے بیان کیا : ہم سے ذکر کیا گیا تھا کہ دو آدمیوں کا جھگڑا ہوگیا ‘ ایک جہینہ کا تھا اور دوسرا غفار کا۔ قبیلۂ جہینہ انصار کا حلیف تھا۔ غفاری شخص جہینی پر غالب آگیا۔ عبد اللہ بن اوس بولا : اپنے بھائی کی مدد کرو۔ ہماری اور محمد ﷺ کی حالت تو ایسی ہے جیسے کہاوت ہے کہ اپنے کتے کو (کھلا کھلا کر) موٹا کر ‘ وہ تجھے ہی کھائے گا۔ جب ہم مدینہ کو لوٹ کر جائیں گے تو عزت والے (ان) ذلیلوں کو نکال باہر کردیں گے۔ ایک مسلمان نے اس قول کی اطلاع رسول اللہ ﷺ کو پہنچا دی۔ حضور ﷺ نے آدمی بھیج کر عبد اللہ بن اوس کو بلوایا اور اس سے جواب طلب کیا۔ وہ اللہ کی قسمیں کھانے لگا کہ میں نے یہ بات نہیں کہی۔ اس پر آیت مذکورہ نازل ہوئی (عبدا اللہ بن اوس کا) یہ واقعہ غزوۂ بنی المصطلق کا تھا جس کا ذکر ہم نے سورة المنافقون میں کردیا ہے۔ ولقد قالوا کلمۃ الکفر حالانکہ یقیناً انہوں نے کفر کی بات کہی تھی۔ بعض نے کہا کہ کلمۂ کفر سے مراد ہے رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دینا۔ بعض کا قول ہے کہ جلاس کی بات مراد ہے ‘ اس نے کہا تھا کہ محمد ﷺ اگر سچے ہیں تو ہم گدھوں سے بھی بدتر ہیں۔ بعض کے نزدیک عبد اللہ بن اوس کا یہ قول ہے کہ مدینہ پہنچ کر عزت والے ان ذلیلوں کو نکال باہر کردیں گے۔ وکفروا بعد اسلامھم یعنی اسلام (کو ظاہر کرنے) کے بعد انہوں نے کفر (ظاہر) کیا۔ وھموا بما لم ینالوا اور انہوں نے ایسی بات کا ارادہ کیا تھا جو ان کے ہاتھ نہ لگی۔ روایت میں آیا ہے کہ تبوک کے راستہ میں بارہ منافق آکر ایک گھاٹی میں کھڑے ہوگئے تاکہ اچانک رسول اللہ ﷺ کو قتل کردیں۔ حضرت جبرئیل نے آکر رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دے دی اور (ا اللہ کی طرف سے) حکم دیا کہ کسی آدمی کو بھیج دو تاکہ ان کی اونٹنیوں (کے منہ پر مار کر ان) کے رخ پلٹ دے۔ حضور ﷺ نے حضرت حذیفہ کو بھیج دیا۔ یہ قصہ پہلے گذر چکا ہے ‘ آیت میں یہی واقعہ مراد ہے۔ طبرانی نے حضرت ابن عباس کی روایت سے لکھا ہے کہ ایک شخص نے جس کو اسود کہا جاتا تھا ‘ رسول اللہ ﷺ کو قتل کردینے کا ارادہ کیا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ مجاہد نے کہا : منافقوں نے اس مسلمان کو قتل کردینے کا ارادہ کیا تھا جس نے ان کا قول لخن شر من الحمیر سن پایا تھا ‘ وہ اس شخص کو قتل کر کے راز کو افشا ہونے سے روکنا چاہتے تھے۔ بعض نے کہا : غزوۂ بنی المصطلق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو مدینہ سے نکال دینے کا ارادہ منافقوں نے کرلیا تھا۔ سدی نے کہا : منافقوں نے کہا تھا کہ مدینہ پہنچ کر ہم عبد اللہ بن ابی کے سر پر سرداری کا تاج رکھ دیں گے ‘ لیکن ان کی یہ مراد پوری نہیں ہوئی۔ وما نقموآ الآ ان اغنھم اللہ ورسولہ من فضلہ اور یہ انہوں نے صرف اس بات کا بدلہ دیا کہ ان کو اللہ نے اور اس کے رسول نے اللہ کے فضل (رزق) سے مالدار کردیا۔ یعنی ان کو کوئی امر ناگوار نہ ہوا اور نہ ان کیلئے کوئی بات موجب انتقام ہوئی سوائے اس کے کہ اللہ اور اللہ کے رسول نے ان کے ساتھ بھلائی کی تھی اور کسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا دل میں محبت اور کردار میں اطاعت پیدا کرنے کا سبب ہے ‘ دشمنی اور جذبۂ انتقام کو برانگیختہ کرنے کا باعث نہیں (مگر انہوں نے احسان کا بدلہ عداوت اور انتقام سے دیا) اس سے ثابت ہو رہا ہے کہ یہ لوگ انتہائی شریر اور خبیث ہیں ‘ بھلائی کا بدلہ برائی سے دے رہے ہیں۔ ابن جریر اور ابو الشیخ نے عکرمہ کی روایت سے بیان کیا کہ ابن عدی بن کعب کے غلام نے کسی انصاری کو قتل کردیا تھا۔ حضور ﷺ نے اس کے خوں بہا میں بارہ ہزار (درہم) ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ جلاس کا غلام مارا گیا تھا ‘ حضور ﷺ نے اس کی دیت میں بارہ ہزار درہم جلاس کو دلوائے جس سے وہ مالدار ہوگیا۔ اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ کلبی نے کہا : رسول اللہ ﷺ کے مدینہ میں رونق افروز ہونے سے پہلے اہل مدینہ بڑے تنگ حال تھے ‘ حضور ﷺ کی تشریف آوری کے بعد اموال غنیمت کی وجہ سے خوشحال ہوگئے۔ فان یتوبوا یک خیرًا لھم اب اگر (کفر و نفاق سے) توبہ کرلیں گے تو ان کیلئے بہتر ہوگا۔ سطور بالا میں ہم لکھ چکے ہیں کہ اسی آیت نے حلاس کو توبہ کرنے پر مجبور کیا۔ وان یتولوا یعذبھم اللہ عذابًا الیمًا فی الدنیا والاخرۃ اور اگر (اخلاص و توبہ سے) انہوں نے منہ پھیرا تو اللہ ان کو دنیا میں (رسوائی اور قتل کا) اور آخرت میں (دوزخ کا) دردناک عذاب دے گا۔ وما لھم فی الارض من ولی ولا نصیر۔ اور ان کا دنیا میں نہ کوئی یار ہے نہ مددگارجو انہیں قتل و رسوائی سے بچا سکے۔ بغوی ‘ ابن جریر ‘ ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور طبرانی نے نیز بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابو امامہ باہلی کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ثعلبہ بن حاطب انصاری نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! دعا کر دیجئے کہ اللہ مجھے مال (کثیر) عطا فرما دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا اللہ کے رسول کا طریقہ تمہارے لئے لائق پیروی نہیں ہے ؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر میں چاہتا کہ سونے کے پہاڑ میرے ساتھ چلیں (جہاں میں جاؤں میرے ساتھ جائیں) تو وہ ضرور چلتے (ثعلبہ خاموش ہوگیا) پھر کچھ مدت کے بعد حاضر خدمت ہو کر اس نے درخواست کی : یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ سے دعا فرما دیجئے کہ وہ مجھے مال نصیب کر دے۔ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو برحق نبی بنا کر بھیجا ہے ! اگر اللہ نے مجھے مال نصیب کردیا تو میں ہر حقدار کا حق ضرور ضرور ادا کروں گا۔ حضور ﷺ نے دعا فرمائی : اے اللہ ! ثعلبہ کو مال عطا فرما دے۔ راوی کا بیان ہے کہ اس دعا کے بعد ثعلبہ نے کچھ بکریاں پالیں اور ان میں اتنی بڑھوتری ہوئی کہ مدینہ میں ان کے رہنے کی گنجائش نہیں رہی ‘ مجبوراً ثعلبہ بکریاں لے کر مدینہ کی کسی وادی میں جا بسا اور بکریوں میں کیڑوں کی طرح بڑھوتری ہوتی رہی (اب یہ نوبت آگئی کہ) ثعلبہ ظہر اور عصر کی نمازیں تو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھتا تھا ‘ باقی نمازیں اپنی بکریوں کے مسکن میں پڑھتا تھا۔ اس کے بعد بھی بکریوں میں اضافہ اور کثرت ہوتی رہی اور اتنی تعداد بڑھی کہ مدینہ سے دور ان کو لے کر رہنا پڑا ‘ صرف جمعہ کی نماز کیلئے مدینہ میں آنے کا موقعہ ملتا (باقی نمازیں بکریوں کی قیام گاہ پر پڑھتا تھا) اور ترقی ہوئی تو مدینہ سے اور دور اس کو بکریاں لے کر رہنا پڑا ‘ اب جمعہ اور جماعت سے کامل طور پر غیرحاضری ہوگئی۔ جمعہ کے دن صرف اتنا کرتا تھا کہ (راستہ میں جا کر کھڑا ہوجاتا اور) لوگوں سے ملاقات کر کے خبریں دریافت کرلیتا۔ ایک روز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ثعلبہ کا کیا ہوا ؟ صحابہ نے عرض کیا : اس نے بکریاں پال لی ہیں اور بکریاں اتنی ہیں کہ ایک وادی (ہی) میں سماتی ہیں (اسلئے جماعت سے غیرحاضر رہتا ہے) حضور ﷺ نے فرمایا : ثعلبہ ہلاک ہوگیا۔ یہ لفظ حضور ﷺ نے تین بار فرمایا۔ اس کے بعد جب وصولی زکوٰۃ کا حکم نازل ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے وصول صدقات کیلئے دو آدمی مقرر کئے : ایک بنی سلیم کا اور ایک جہینہ کا ‘ دونوں کو ایک تحریر دے دی جس میں (قابل زکوٰۃ جانوروں کی) عمریں لکھوا دیں اور یہ بھی ہدایت کردی کہ کس طرح وصول کریں اور زبانی حکم دے دیا کہ ثعلبہ بن حاطب اور بنی سلیم کے فلاں شخص کے پاس جا کر ان سے زکوٰۃ (کے جانور) وصول کرنا۔ حسب الحکم دونوں (پہلے) ثعلبہ کے پاس گئے ‘ رسول اللہ ﷺ کی تحریر پڑھوا کر سنائی اور زکوٰۃ کے جانور طلب کئے۔ ثعلبہ بولا : یہ کیسے ٹیکس ہیں ‘ یہ تو (کافروں پر لگائے گئے) ٹیکسوں کی طرح ہیں۔ اب تو تم کو جہاں جانا ہے جاؤ ‘ جب اور جگہ سے فارغ ہوجاؤ تو لوٹ کر میرے پاس آنا۔ دونوں حضرات چلے گئے۔ بنی سلیم والے شخص نے جب ان بزرگوں کی آمد کی خبر سنی تو اپنے جانوروں میں سے بہترین عمر والے جانور چھانٹ کر زکوٰۃ میں پیش کئے۔ ان محصلوں نے کہا : ایسے (بہترین) جانور دینا تو تم پر لازم نہیں ہیں۔ سلمی نے کہا : لے لیجئے ‘ میں اپنی خوشی سے دے رہا ہوں۔ ان حضرات نے لے لئے ‘ پھر دوسرے مالداروں کے پاس گئے اور ان سے زکوٰۃ وصول کی۔ آخر میں ثعلبہ کے پاس لوٹ کر آئے ‘ ثعلبہ نے کہا : ذرا مجھے اپنی تحریر تو دکھاؤ۔ تحریر پڑھنے کے بعد بولا : یہ کیا ٹیکس لگائے ہیں ‘ یہ تو (غیر مسلموں کے) ٹیکسوں کے بھائی ہیں۔ تم دونوں (اب تو) چلے جاؤ ‘ میں سوچ لوں ‘ رائے قائم کرلوں۔ دونوں حضرات چلے گئے۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت گرامی میں حاضر ہوئے تو کچھ کہنے نہ پائے تھے کہ حضور ﷺ نے تین بار فرمایا : ثعلبہ ہلاک ہوگیا۔ پھر سلمی شخص کیلئے دعائے خیر فرمائی۔ ثعلبہ نے جو جواب دیا تھا ‘ ان حضرات نے وہ بعد کو بتایا۔ اس پر آیت ذیل ثعلبہ کے حق میں نازل ہوئی۔
Top