Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 78
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِۚ
اَلَمْ : کیا يَعْلَمُوْٓا : وہ جانتے اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے سِرَّهُمْ : ان کے بھید وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشی وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ عَلَّامُ : خوب جاننے والا الْغُيُوْبِ : غیب کی باتیں
کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ان کے بھیدوں اور مشوروں تک سے واقف ہے اور یہ کہ وہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے
الم یعلموا ان اللہ یعلم سرھم ونجوٰھم وان اللہ علام الغیوب۔ کیا یہ (منافق یا وہ لوگ جنہوں نے زبان سے اللہ سے اپنی پوشیدہ نیتوں کے خلاف وعدہ کیا تھا) نہیں جانتے کہ اللہ ان کے چھپے (ارادوں اور نفاق) سے اور سرگوشیوں سے (جن میں اصول اسلام پر طعن کرتے اور زکوٰۃ کو ٹیکس قرار دیتے ہیں) واقف ہے اور اللہ چھپی باتوں کو خوب جانتا ہے ‘ اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں آیا ہے کہ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : آیت صدقہ نازل ہوئی تو اس زمانہ میں ہم اپنی پشت پر (مزدوری کا) بوجھ اٹھایا کرتے تھے (یعنی بار برداری کی مزدوری کرتے تھے ‘ مگر آیت صدقہ نازل ہونے کا یہ اثر پڑا کہ) فوراً بعض آدمیوں نے بہت سا مال لا کر خیرات کیا اور بعض نے صرف ایک صاع دیا۔ اس پر منافق زیادہ خیرات کرنے والے کے متعلق کہنے لگے : اس نے دکھاوٹ کیلئے دیا ہے۔ اور ایک صاع دینے والے کے متعلق کہا : اس کے دینے کی اللہ کو ضرورت نہیں (اس حقیر مال کا کیا ثواب) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی :
Top