Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 86
وَ اِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ جَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِیْنَ
وَاِذَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورت اَنْ : کہ اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو مَعَ : ساتھ رَسُوْلِهِ : اس کا رسول اسْتَاْذَنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں اُولُوا الطَّوْلِ : مقدور والے مِنْهُمْ : ان سے وَقَالُوْا : اور کہتے ہیں ذَرْنَا : چھوڑ دے ہمیں نَكُنْ : ہم ہوجائیں مَّعَ : ساتھ الْقٰعِدِيْنَ : بیٹھ رہ جانے والے
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ خدا پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر لڑائی کرو تو جو ان میں دولت مند ہیں وہ تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں تو رہنے ہی دیجیئے کہ جو لوگ گھروں میں رہیں گے ہم بھی ان کے ساتھ رہیں
واذا انزلت سورة ان امنوا باللہ وجاھدوا وامع رسولہ استاذنک اولوا الطول منھم اور اور جب (قرآن کی) کوئی سورت یا سورت کا کوئی حصہ نازل کیا گیا (جس میں حکم دیا گیا) کہ اللہ پر ایمان لاؤ (یعنی اللہ کے رسول ﷺ کے حکم جہاد کی تعمیل کرو) اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو دولت والے منافقوں نے (جن کو جہاد میں شریک نہ ہونے کا کوئی عذر نہیں تھا) آپ سے (اپنے گھروں میں) بیٹھے رہنے کی اجازت طلب کی۔ وقالوا ذرنانکن مع القاعدین۔ اور کہنے لگے : آپ ہم کو چھوڑ دیجئے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ رہیں جو (عذر کی وجہ سے اپنے گھروں میں) بیٹھ رہے ہیں۔
Top