Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 87
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ
رَضُوْا : وہ راضی ہوئے بِاَنْ : کہ وہ يَّكُوْنُوْا : ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطُبِعَ : اور مہر لگ گئی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں
یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں۔ (گھروں میں بیٹھ) رہیں ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے تو یہ سمجھتے ہی نہیں
رضوا بان یکونوا مع الخوالف انہوں نے پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہنے کو پسند کیا۔ الخوالف سے مرا ہیں عورتیں جو مردوں کے جانے کے بعد اپنے گھروں میں رہی تھیں۔ خوالف ‘ خالفۃٌ کی جمع ہے۔ بعض نے کہا : خالفہ بےکار ‘ بےنفع آدمیوں کو کہتے ہیں۔ محاورہ میں کہا جاتا ہے : ” فلانٌ خالفۃُ قومِہٖ “ فلاں شخص اپنی قوم میں نچلے درجہ کا (یعنی بیکار یا ناکارہ) ہے۔ مراد یہ ہے کہ انہوں نے ناکارہ لوگوں کے ساتھ رہنے کو پسند کیا۔ وطبع علی قلوبھم اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی۔ یعنی اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے جس کی وجہ سے ان کو بھلائیوں کی خوبی اور برائیوں کی خرابی سمجھ میں نہیں آتی۔ فھم لا یفقھون۔ پس وہ نہیں سمجھتے کہ جہاد اور رسول اللہ ﷺ کی موافقت میں کیسی خوش نصیبی ہے اور مخالفت میں کیسی بدبختی۔
Top