ورفعنا لک ذکرک . بخاری نے حضرت ابو سعید ؓ خدری کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جبرئیل سے آیت : ورفعنا لک ذکرک کے معنی پو چھے۔ حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) نے کہا : اللہ فرماتا ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ تیرا ذکر بھی کیا جائے گا۔
میں کہتا ہوں اس آیت اور حدیث کا تقاضا ہے کہ ملاء اعلیٰ (آسمانی ملائکہ) جب اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو اسی کے ساتھ محمد ﷺ کا بھی ذکر کرتے ہیں اور یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا نام ساق عرش پر لکھا ہوا تھا۔ سورة البروج میں ہم لکھ چکے ہیں کہ بغوی نے اپنی اسناد سے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ لوح محفوظ کے و سط میں لکھا ہوا ہے : لا الٰہ الاّ اللہ وحدہ دینہ الاسلام و محمد عبدہٗ و رسولہٗ ۔ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ اسلام اس کا دین ہے اور محمد ﷺ اسکے بندے اور رسول ہیں۔ (الحدیث)
عطاء نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ آیت میں ذکر سے مراد اذان ‘ اقامت ‘ تشہد اور خطبۂ منبر (میں رسول اللہ ﷺ کا ذکر) ہے ‘ اگر کوئی شخص اللہ کی عبادت اور تصدیق کرے اور محمد رسول اللہ ﷺ کی (رسالت کی) شہادت نہ دے تو اس کے لیے بالکل بےسود ہے ‘ وہ کافر ہی رہے گا۔ حضرت حسان بن ثابت ؓ کے شعر ہیں۔
ترجمہ : اللہ نے اپنے نام کے ساتھ اپنے نبی ﷺ کا نام ملادیا ہے۔ جبکہ پانچوں وقت مؤذن اذان میں اشہد کہتا ہے اور انکی عزت افزائی کیلئے اپنے ہی نام سے انکا نام نکالا ہے۔ پس مالک عرش تو محمود ہے اور وہ محمد ﷺ ہیں۔
بعض علماء کا قول ہے کہ رفعت ذکر نبی ﷺ یہ ہے کہ آپ ﷺ کے لیے اللہ نے (ازل میں) تمام انبیاء ( علیہ السلام) سے میثاق لیا تھا اور آپ ﷺ پر ایمان لانے کو لازم کیا تھا اور آپ ﷺ کی فضیلت کا اقرار کرایا تھا۔