Mazhar-ul-Quran - Yunus : 11
وَ لَوْ یُعَجِّلُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَیْرِ لَقُضِیَ اِلَیْهِمْ اَجَلُهُمْ١ؕ فَنَذَرُ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر يُعَجِّلُ : جلد بھیجدیتا اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کو الشَّرَّ : برائی اسْتِعْجَالَھُمْ : جلد چاہتے ہیں بِالْخَيْرِ : بھلائی لَقُضِيَ : تو پھر ہوچکی ہوتی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَجَلُھُمْ : ان کی عمر کی میعاد فَنَذَرُ : پس ہم چھوڑ دیتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہماری ملاقات فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے ہیں
اور اگر اللہ لوگوں پر برائی ایسی جلد بھیجتا جیسی وہ بھلائی کی جلدی کرتے ہیں تو ان کا وعدہ پورا ہوچکا ہوتا، پس ہم ان لوگوں کو جو ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے ان کے حال پر چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھریں
دعا نیک مانگنی چاہئے : شان نزول : نضر بن حارث اور ابو جہل نے جب یہ دعا مانگی کہ اگر یہ قرآن اور حضور ﷺ ہونا سچا ہے تو یا اللہ ! ہم پر آسمان سے پھتر برسا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حاصل معنی آیت کے یہ ہیں کہ تندرستی و فارغ البالی اور دنیا کی بھلائیاں جس طرح ہر وقت آدمی کو اللہ دیتا رہتا ہے، اسی طرح غصہ کے وقت کی بد دعا پر فورا اللہ آدمی کو پکڑتا رہے تو بہت جلد دنیا اور اہل دنیا کا خاتمہ ہوجاوے۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو ! اپنے اور اپنے مال واولاد کے حق مین غصہ کے وقت بددعا نہ کیا کرو۔ ایسا نہ ہو کبھی قبولیت کے وقت وہ بد دعا منہ سے نکل جاوے اور قبول ہوجاوے، اور اگرچہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے انسان کو ہر وقت کی برائی پہنچانے سے درگزر فرماتا ہے، لیکن یہ رحمت بھی نافرمان لوگوں کے حق میں ایک عذاب اور وبال ہے۔ اس لئے یہ نافرمان لوگ دنیا میں جس قدر صحت اور فارغ البالی سے رہیں گے برے کام زیادہ کریں گے۔ جس کا خمیازہ اسی قدر ان کو آخرت میں بھگتنا پڑے گا۔
Top