Mazhar-ul-Quran - Yunus : 17
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ
فَمَنْ : سو کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتوں کو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا جھٹلائے اس کی آیتوں کو، بیشک مجرموں کو ہرگز فلاح نہیں ہو گی
سر کش اور نافرمان لوگوں کا ذکر ان آیتوں مطلب یہ ہے کہ مشرک اور کافر خدا کو اور اس کی آیتوں کو اور اس کے رسول کو جھٹلاتے ہیں، بہت ظلم کرتے ہیں ان کو فلاحیت نہ ہوگی اور مطلب اس کا یہ ہے کہ مسیلمہ کذاب ایک شخص حضرت کے زمانہ میں عرب میں تھا، اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا اور اپنے جی سے آیتیں گھڑ کر کہتا تھا کہ خدا نے یہ آیتیں مجھ پر اتاری ہیں۔ اس واسطے فرمایا کہ جو شخص خدا پر بہتان باندھے اور یہ کہے کہ خدا نے مجھ پر اپنا کلام بھیجا ہے، اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں۔ خدا کی مخلوق کو دھوکا دیتا ہے کبھی فلاحیت نہ پائے گا۔ آخر جب مسیلمہ مارا گیا تو اس کے سب یار دوست علیحدہ علیحدہ ہوگئے۔ یہاں تک کہ خود اس کے گھر کے لوگوں نے اس پر لعنت بھیجی اور پھر اس کے رشتہ داروں نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آکر توبہ کی اور اسلام میں داخل ہوئے۔
Top