Mazhar-ul-Quran - Yunus : 20
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠   ۧ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : اگر کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب سے فَقُلْ : تو کہ دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْغَيْبُ : غیب لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَانْتَظِرُوْا : سو تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اور کہتے ہیں : ” ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر (محمد ﷺ پر) کوئی نشانی کیوں نہیں اتری “ (اے محبوب سراپا کرم ﷺ) تم فرماؤ : ” غیب تو اللہ کے لئے ہے پس تم انتظار کرو تمہارے ساتھ میں بھی انتظار کر رہا ہوں “
کفار مکہ آنحضرت ﷺ سے کہ کہتے تھے : ” ہم کسی طرح جانیں کہ آپ خدا کے بھیجے ہوئے رسول ہیں کوئی نشانی دکھائیے “۔ حالانکہ وہ لوگ بڑے بڑے معجزے آپ کے دیکھ چکے تھے۔ شق القمر کے معجزے کے علاوہ بہت سے معجزے آپ سے صادر ہوئے اور یہ قرآن کیا کم معجزہ تھا وہ تو یہ کہتے تھے : ” صفا پہاڑ کو سونا بنادیجئے “ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم کہہ دو غیب کا علم نہ مجھ کو ہے نہ تم کو، بلکہ کسی مخلوق کو نہیں، خدا ہی جانتا ہے۔ تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں، کیونکہ اللہ پاک تو بڑا علیم اور حکیم ہے۔ اس کی ہمشہ یہی عادت رہی ہے کہ جب کسی قوم نے اپنے رسول سے کسی بات کو کہا اور رسول نے خدا کے حکم سے اس کو پورا کیا اور اس پر بھی وہ قوم ایمان نہیں لائی تو اللہ تعالیٰ نے بہت جلد اس پر عذاب بھیج دیا۔ یہاں آنحضرت ﷺ سے بھی اللہ تعالیٰ کا یہی ارشارہ ہوا تھا لیکن آپ نے مہلت چاہی۔
Top