Mazhar-ul-Quran - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور جب کہ لوگوں کو مصیبت کے بعد جو ناگہاں آن پڑتی ہے ہم رحمت کا ذائقہ چکھا دیتے ہیں تو (فورا) ہماری آیتوں میں حیلہ سازی کرنے لگتے ہیں (اے محبوب ! مکرم ﷺ) تم فرمادو کہ اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے جلد ہوجاتی ہے۔ بیشک ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) تمہارے مکر لکھ رہے ہیں
انسان پر جب کوئی سختی ہوتی ہے اور کوئی تدبیر نہیں آتی تو خدا کو پکارنے لگتا ہے۔ پھر جب اس سے نجات پالیتا ہے تو اسے خیال بھی نہیں رہتا کہ مجھ پر کوئی سختی گزری تھی۔ پھر فرمایا کہ یہ ان لوگوں کے حیلے ہیں تم ان سے کہہ دو کہ اللہ کی تدبیر کے سامنے تمہارے مکر وحیلہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کے فرشتے ذرہ ذرہ ان کے اعمال لکھ رہے ہیں۔ جب تک ڈھیل ہے، جب پکڑے گا تو ذرا سی بھی مہلت نہ دے گا ۔ مجرم یہ گمان کر رہے ہیں کہ خدا اب عذاب نہ کرے گا۔ یہ اس کی شان ہے کہ تم کو خشکی مین اور دریا میں چلاتا پھرتا ہے، تمہاری کشتیاں موافق ہوا پاکر منزل کی طرف جلدی جلدی جاتی دکھائی دیتی ہیں اور تم خوش ہونے لگتے ہو۔ پھر یک بیک ایسی تیز ہوا چلتی ہے اور دریا میں جوش آنے لگتا ہے کہ کشتی ڈگمگانے لگتی ہے، پھر تو تمہاری جانوں پر آن بنتی ہے۔ خیال کرتے ہو کہ اب پھنس گئے اس وقت خالص خدا ہی کو یاد کرتے ہو۔ کسی بت سے مدد نہیں چاہتے۔ جب خدا بیڑا پار لگا دیتا ہے اور خشکی پر صحیح سلامت آجاتے ہو تو پھر وہی شرک جو تمہارے دلوں میں پہلے تھا کرنے لگتے ہو۔ پھر فرمایا یہ بغاوت تمہارے ہی واسطے وبال جان ہے، ہمارے پاس ایک روز تمہیں پلٹ کر آنا ہے۔ اس وقت تمہارے اعمال تمہیں بتلائے جائیں گے۔ اس لئے انسان کو چاہیے کہ جب کوئی بہتری ہو تو خدا کا شکر کرے۔
Top