Mazhar-ul-Quran - Yunus : 26
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ١ؕ وَ لَا یَرْهَقُ وُجُوْهَهُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّةٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ اَحْسَنُوا : انہوں نے بھلائی کی الْحُسْنٰى : بھلائی ہے وَزِيَادَةٌ : اور زیادہ وَلَا يَرْهَقُ : اور نہ چڑھے گی وُجُوْهَھُمْ : ان کے چہرے قَتَرٌ : سیاہی وَّلَا ذِلَّةٌ : اور نہ ذلت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے ہے بھلائی اور اس سے بھی زیادہ (یعنی دیدار الٰہی) ۔ اور نہ ان کے چہروں پر سیاہی چڑھے گی اور نہ ذلت، یہی لوگ جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ نیکی کرنے والون کو اللہ تعالیٰ سوائے جزائے مقررہ کے اپنی طرف سے اور زیادہ انعام بھی عنایت فرماوے گا۔ اگرچہ بعضے مفسرین نے اس زیادہ انعام کی تفسیر یہ کی ہے کہ نیکیی کا بدلہ ایک درجہ تک تو جزا کا ہے، دس درجہ سے سات سو درجہ تک ثواب ملنے کا ذکر ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب اہل جنت جنت میں داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے ارشاد فرماوے گا کہ : ” کیا تمہارے دل میں کچھ اور زیادہ انعام کی ہوس ہے۔ اہل جنت عرض کریں گے : ” یا اللہ ! تو نے ہم کو جنت میں داخل کیا ہے یہی ہم کو بڑا انعام ہے “۔ اللہ تعالیٰ فرماوے گا : ” ابھی تمہارا انعام باقی ہے “ یہ فرما کر پھر ان کو اپنے دیدار سے مشرف فرماوے گا جو سب نعمتوں سے بڑھ کر اہل جنت کو ایک نعمت نظر آوے گی اور ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے جو لوگ برے عمل کرتے ہیں خواہ کفر میں مبتلا ہیں یا شرک مین یا فسق میں، مثلا چور ہیں یا راہزن رشوت خور ہیں یا حرام کا مال کھانے والے ہیں، یا نماز اور جماعت سے جی چرانے والے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ان کو برائی کے برابر سزا ملے گی۔ ذلت ان کو حاصل ان کی کیفیت اس دن یہ ہوگی کہ ان کے منہ ایسے سیاہ ہوں گے گویا رات کی ظلمت نے ان کے چہروں کو ڈھانک لیا ہے۔ یہی لوگ دوزخی ہیں اور جو گناہ کرتے کرتے کفر کی حد تک پہنچ گئے اور اس پر ان کا خاتمہ ہوا اور وہ ہمیشہ دوزخ مین ہی رہیں گے۔
Top