Mazhar-ul-Quran - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
اور (ڈرو اس دن سے) جس دن ہم ان سب کو (مرنے کے بعد) اٹھائیں گے پھر ہم فرمائیں گے مشرکوں سے کہ تم اور تمہارے (بنائے ہوئے) شریک اپنی جگہ پر کھڑے رہو پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈالیں گے اور کہیں گے ان کے شریک (ان سے) تم ہم کو نہیں پوجتے تھے
قیامت کے دن بتوں اور مشرکوں کا جھگڑا اور بتوں کا کلام کرنا پہلے صور کے ساتھ سب دنیا فنا ہو کر دوسرے صور کے سات سب قبروں سے ننگے پنڈے جو اٹھیں گے، اور شام کے ملک کے قریب ایک صاف میدان میں حساب کے لئے جمع ہوں گے۔ یہ اس وقت کا حال ہے جس وقت آفتاب نیچا ہوگا اور گرمی کی شدت سے لوگوں کو اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ آئے گا۔ پھر مشرکوں سے سوال ہوگا کہ تم اور تمہارے شرکاء اپنے مقاموں پر ٹھہرے رہو۔ پھر ہم ان مشرکوں اور ان کے معبودوں کے درمیان جدائی کردیں گے اور کافروں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے بتوں کی پرستش کیوں کی۔ کافر کہیں گے کہ ان بتوں نے ہم کو اپنی عبادت کا حکم کیا تھا۔ حق تعالیٰ ان بتوں کو گویائی عطا کرے گا وہ مشرکوں سے کہیں گے : ” تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے بلکہ تم اپنے ہوائے نفسانی کی پرستش کرتے تھے۔ نہ ہم نے تم کو حکم کیا تھا نہ ہم کو حکم کی قدرت تھی۔ ہم تو بےجان تھے ہم کیا حکم کرتے “۔ اس پر کافر جھگڑا کریں گے کہ یہ بات نہیں ہے بلکہ تم نے ہمیں اپنی پرستش کا حکم کیا تھا۔ بت اس کے جواب میں کہیں گے : ” پس اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور گواہی اس بات کی کہ ہم تمہاری پرستش سے بیخبر تھے، نہ ہماری آنکھیں تھیں جن سے دیکھتے، نہ سماعت کی قوت تھی، نہ عقل وفہم “۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ قیامت مین ہر شخص اپنے عمل کا نتیجہ دیکھے گا اور نفع اور ضرر مین جس کا مستحق ہوگا وہ حاصل کرے گا اور اپنے مالک برحق کے سامنے سب کو جانا پڑے گا اور ثواب یا عذاب جس کا استحقاق ہوگا حاصل کریں گے اور کافروں کی افترا پردازیاں وہاں جاتی رہیں گی۔ مثلا وہ یہاں کہا کرتے تھے کہ بت ہماری شفاعت کریں گے حالانکہ بت ان سے بیزار ہوں گے۔
Top