Mazhar-ul-Quran - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو فرما دو میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہار عمل تمہارے لیے ہے تم بےتعلق ہو اس سے جو میں کرتا ہوں اور میں بےتعلق ہوں اس سے جو تم کرتے ہو
شرک کی مذمت ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ توحید اور رسالت کی پوری فہمائش کے بعد بھی شرک اور رسالت کے جھٹلانے سے باز نہ آویں تو اے رسول اللہ ! ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ کیونکہ علم الہی میں جو لوگ نافرمان قرار پا چکے ہیں وہ کسی فہمائش سے راہ راست پر نہ آویں گے۔ ان نافرمان لوگوں سے یہ کہہ دیا جاوے کہ نیک وبد کی جزا وسزا کا ظہور وقت مقررہ پر ہونے والا ہے، اس وقت یہ لوگ اپنے کئے کی سزا پوری بھگت لیں گے۔
Top