Mazhar-ul-Quran - Yunus : 50
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُهٗ بَیَاتًا اَوْ نَهَارًا مَّا ذَا یَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ اَتٰىكُمْ : اگر تم پر آئے عَذَابُهٗ : اس کا عذاب بَيَاتًا : رات کو اَوْ نَهَارًا : یا دن کے وقت مَّاذَا : کیا ہے وہ يَسْتَعْجِلُ : جلدی کرتے ہیں مِنْهُ : اس سے۔ اس کی الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
(اے محبوب خالق ارض و سما ﷺ) تم فرماؤ کہ یہ تو بتاؤ اگر اس کا عذاب تم پر رات کو آئے یا دن کو تو یہ (بتلاؤ) کہ اس عذاب میں سے کون سی چیز ایسی ہے کہ مجرم لوگ اس کو جلدی مانگ رہے ہیں
مطلب یہ ہے کہ جس طرح عذاب کی جلدی مسخرہ پن کے طور پر کرتے تھے، اسی طرح دنیا کے عذاب کی بھی جلدی کرتے تھے اور حضرت رسول اللہ ﷺ سے کہتے تھے کہ تم عذاب عذاب کہا کرتے ہو تو اپنے خدا سے کہہ کر ہم پر عذاب بھیجوا دو ۔ اس لئے فرمایا :" اے رسول اللہ کے (ﷺ) ! ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم اب تو عذاب کی جلدی کر رہے ہو اور جب عذاب راتوں رات جس وقت تم غافل پڑے سوتے وہ، یا دن کو جب تم اپنے کام دھندے میں لگے ہوتے ہو، اچانک آجاوے گا تو پھر کس بات کی جلدی کرو گے۔ عذاب ایسی بری چیز ہے جس کے نام سے لوگ ڈرتے ہیں تو کیا عذاب آجانے سے تم ایمان لاؤ گے، وہ بیکار ہوگا "۔ پھر فرمایا کہ قیامت کے دن جب یہ مجرم دوزخ میں ڈالے جائیں گے اور عذاب میں گرفتار ہوں گے، اس وقت ان سے کہا جاوے گا کہ تم دنیا میں عذاب کی جلدی کرتے تھے اس کا مزہ چکھو اور ہمیشہ چکھتے رہو۔
Top